'پاکستان میں لوگ میرے پتلے جلارہے ہیں'
گلوکار عدنان سمیع کا کہنا ہے کہ انھیں ہندوستان میں غیر معینہ مدت تک رہنے کی اجازت ملنے پر پاکستانی عوام خوش نہیں ہیں اور وہ ان کے پتلے جلا رہے ہیں.
عدنان سمیع،جنھیں حال ہی ہندوستان میں انسانی ہمدردی کی بناء پر غیر معینہ مدت تک رہنے کی اجازت ملی ہے، کا کہنا ہے کہ "میں بہت خوش ہوں کہ آخر کار میں نے اپنا گھر تلاش کرلیا ہے".
مزید پڑھیں:عدنان سمیع کو ہندوستان میں رہنے کی اجازت
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق عدنان نے اپنی درخواست پر غور کرنے پر ہندوستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ کب حکومت انھیں اس ملک کی مستقل شہریت دے گی.
"فی الوقت میرا تعلق کسی بھی ملک سے نہیں ہے کیوں کہ میری پاکستانی شہریت ختم کی جاچکی ہے".
عدنان سمیع کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان میں ملنے والی محبت، خلوص اور گرم جوشی کی ہی وجہ سے انھوں نے اس ملک کا انتخاب کیا اور پوری دنیا میں لوگ انھیں ہندوستانی آرٹسٹ کے طور پر جانتے ہیں.
"میں کسی اور ملک بھی جاسکتا تھا جہاں مجھے شہریت حاصل کرنے کے لیے اتنے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن میرا دل ہمیشہ سے ہندوستان میں ہی رہا ہے".
1969 میں لندن میں پیدا ہونے والے عدنان سمیع پاکستانی سفارت کار ارشد سمیع اور ہندوستانی نژاد نورین خان کے بیٹے ہیں۔
عدنان 13 مارچ 2001 کو ایک سالہ ویزے کے ساتھ ہندوستان آئے اور بعد ازاں وقتاً فوقتاً اپنے ویزے کی مدت بڑھاتے رہے۔
27 مئی 2010 کو جاری کیے گئے ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی مدت 26 مئی 2015 کو ختم ہوگئی جسے حکومت پاکستان کی جانب سے از سر نو جاری نہیں کیا گیا، جس کے بعد انھوں نے ہندوستانی حکومت سے انڈیا میں اپنے قیام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قانونی قرار دینے کی درخواست کی۔