نئے امیر کی قیادت میں افغان طالبان کا پہلا بڑا حملہ
کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی اسپیشل فورسز کے زیر استعمال ایئرپورٹ پر مسلح جنگجوؤں کے حملے میں ایک نیٹو اہلکار سمیت دو حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حملے کے دوران متعدد دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں نیٹو فورسز کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا تاہم اس کی شہریت کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداردوں کے مطابق کابل میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں ایک نیٹو اہلکار سمیت کم از کم 36 افراد ہلاک جبکہ سینکٹروں زخمی ہوچکے ہیں۔
طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے اور ملا اختر منصور کو نیا امیر مقرر کئے جانے کے بعد افغانستان میں تنظیم کی جانب سے پہلا بڑا حملہ سامنے آیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق کابل کے وسطی علاقے میں ہونے والے پہلے بم دھماکے میں 15 افراد ہلاک جبکہ 240 زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: کابل میں پولیس اکیڈمی پر خودکش حملہ، 20 کیڈٹ ہلاک
حکام کے مطابق دھماکا خیز مواد سے بھرے ہوئے ٹرک کو شاہ شہید کے علاقے میں قائم فوجی بیس کے قریب اڑایا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں سٹرک پر 30 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا اور بیس کی حفاظتی دیوار تباہ ہوگئی تاہم اس واقعے میں کسی فوجی اہلکار کے ہلاک ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔
اس دھماکے کے کچھ گھنٹوں کے بعد دوسرا دھماکا کابل پولیس اکیڈمی کے قریب ہوا جہاں پولیس کی وردی میں ملبوس ایک خود کش بمبار نے خود کو اڑا لیا جس میں 20 افغان کیڈٹ ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل: ٹرک بم دھماکے میں 7 ہلاک، 400 زخمی
کابل میں ہونے والے پہلے دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پولیس اکیڈمی پر ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
خیال رہے کہ افغان حکومت نے گذشتہ دنوں اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کے بانی رہنما ملا عمر دو سال قبل ہلاک ہو چکے ہیں جس کی تصدیق طالبان کی جانب سے بھی کی گئی اور ان کی جگہ ملا اختر منصور کو طالبان کا نیا کمانڈر مقرر کردیا گیا۔
ملا اختر منصور کے امیر مقرر کئے جانے پر متعدد طالبان دھڑوں میں اختلافات کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں جبکہ قطر میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے بھی ان اختلافات کے باعث مستعفی ہونے کا اعلان کیا.
یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں ایک معاہدے کے تحت نیٹو فورسز کا افغانستان سے انخلاء مکمل ہوگیا تھا جس کے بعد یہاں مقامی فورسز کی ٹریننگ کے لیے صرف 10 ہزار امریکی فوجی مقیم ہیں۔
نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد افغان فورسز کو طالبان کے شدید حملوں کا سامنا ہے جس میں اب تک سینکٹروں افغان اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔