این ایل سی اسکینڈل: 2 سابق فوجی افسران کو سزا
اسلام آباد: پاکستانی فوج نے این ایل سی میں مالیاتی کرپشن میں ملوث پائے جانے پر دو سابق سینئر فوج افسران کو سزا سنادی۔
آئی ایس پی آر کے ایک اعلامیے کے مطابق این ایل سی اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ثابت ہوا کہ دو فوجی افسران لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر، میجر جنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر اور ایک سول افسر سعید الرحمن خورد برد میں ملوث پائے گئے۔
اعلامیے کے مطابق خوردبرد ثابت ہونے پر میجر جنرل ر خالد ظہیر اختر کو فوجی سروس سے برطرف کردیا گیا ہے، ان سے فوجی منصب، میڈلز اور ایوارڈ واپس لے کر ان کی پنشن بھی معطل کردی گئی ہے۔
میجر جنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر کے میڈیکل سہولیات بھی واپس لے لی گئیں۔
اعلامیے کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نےانصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے معاملےکو جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اسکینڈل میں ملوث لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر کو 'شدید ناپسندیدگی' کی سزا دی گئی ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل خالد منیر خان پر کوئی مالی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نومبر 2010 میں فوج نے معاملے پر کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا اور ستمبر 2011 میں شہادتوں کی ریکارڈنگ شروع کرکے فیصلہ موخر کردیا گیا، جس کی وجہ شواہد کی کمی تھی۔
بعد ازاں اہم ترین دستاویزی ثبوت ملنے پر ان کی جانچ پڑتال اور تصدیق کی گئی۔
این ایل سی میں خوردبرد کا معاملہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں فروری 2009 میں سامنے آنے پر سول کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی تو کی تاہم کسی بھی افسر کو مالی بدعنوانی پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔
کمیٹی کی تحقیقات مکمل ہونے پر کیس وزارت دفاع کو بھیج دیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوج اپنی روایات کے مطابق احتساب کا نظام برقرار رکھے گی۔