پاکستان

پی ٹی آئی ڈی سیٹ کا معاملہ، جمعرات تک مؤخر

پی ٹی آئی کوڈی سیٹ کرنےکی ایم کیوایم اور جے یوآئی کی تحاریک اسمبلی میں پیش ہو سکتی ہیں،مسلم لیگ اور پی پی مخالفت کرے گی
|

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 28 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کی کارروائی جمعرات تک کے لیے موخر کردی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا ہونے والا آج کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی - ف) کی جانب سے پی ٹی آئی کو دھرنوں کے دوران طویل عرصے تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے پر ڈی سیٹ کرنا چاہتی ہے جبکہ اس کے لیے دونوں کی جانب سے تحاریک بھی جمع کروائی گئی ہیں۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ روز قومی اسمبلی میں بتایا تھا کہ مسلم لیگ (پی ایم ایل - این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے تحریک انصاف کے 28 اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرار داد کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرار داد کی واپسی پر اتفاق کیا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بھی ایسا ہی کرے گی۔

وزیراعظم نواز شریف اور پارٹی رہنماؤں کے درمیان گذشتہ دنوں ہونے والی ملاقاتوں کے حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر قرار داد واپس نہیں لی جائے گی تو ہماری پارٹی قرار داد کی مخالفت میں ووٹ دے گی۔‘

انھوں ںے کہا کہ ہماری پارٹی چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی اراکین ہاؤس کا حصہ رہے۔

اس موقع پر کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی نے اسحاق ڈار کے فیصلے کو سراہا جبکہ سندھ سے تعلق رکھنے والے پی پی پی ممبر قومی اسمبلی میر اعجاز جاکھرانی ، خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ممبر جماعت اسلامی ممبر شیر اکبر خان اور فاٹا سے تعلق رکھنے والی جی جی جمال کی جانب سے قرار داد کی مخالفت کے پارٹی فیصلے کی تائید کی۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما فاروق ستار نے اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سے ہاؤس میں تفصیلی بات کی تاہم اس ملاقات کی تفصیلات میڈیا کو حاصل نہیں ہوسکی۔

اس سے قبل اپوزیشن کے رہنما خورشید شاہ یہ اعلان کرچکے ہیں کہ پی پی پی قرار داد کی مخالفت کرے گی۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرار داد میں آئین آرٹیکل 64 کی سب کلاز 2 کے تحت 28 پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے دو ایک جیسی قرار داد جمع کروائی گئی تھی۔