لائف اسٹائل

فلم ریویو : باہوبلی

اس میگا پروڈکشن کو بڑی اسکرین پر دیکھ کر سینما سے باہر نکلنے کے بعد ہر کوئی مکمل طور پر مرعوب ہوجاتا ہے۔

ڈھائی سو کروڑانڈین روپے میں دو حصوں میں بننے والی فلم باہوبلی کے اہم نکات سے شروع کرتے ہیں : جنوبی ہندوستان کے شہر حیدرآباد میں واقع رامو جی فلم سٹی اسٹوڈیو میں مصنوعی سلطنت کے بیس ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلے سیٹ کی تیاری کے لیے ایک ہزار ورکرز نے 200 دن لگائے۔

فلم کے مرکزی اداکار (بربھاز، رانا درگا بتی، انوشکا سیٹھی) کو مارشل آرٹ، گھڑ سواری اور شمشیر زنی کی تربیت اسٹنٹ کوریوگرافر پیٹر ہین کی نگرانی میں ویت نامی ماہرین سے دلائی گئی، مخصوص مناظر کی شوٹنگ وی ایف ایکس فوٹیج میں کرائی گئی جس کی فی سیکنڈ لاگت پانچ ہزار روپے تھے، دو ہزار باڈی بلڈرز، ایک ہزار ایکسٹرا، دو سے ڈھائی سو گھوڑے اور درجن بھر سے زائد ہاتھ جنگی مناظر کا حصہ بنے جن کی شوٹنگ 120 دن سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہی۔

فلم کے ولن بھلالدیوا (درگا بتی) کا سو فٹ لمبا مجسمہ تیار کیا گیا، اس فلم میں دکھائی گئی آبشار تین میل لمبی ہے جبکہ ایک نئی زبان ' کیلیکی' بھی فلم کے لیے ایجاد کی گئی جو 750 الفاظ اور نئے گرائمر قواعد پر مشتمل تھی۔

اسکرین شاٹ

تاریخ کی افسانوی داستان پر مشتمل فلم باہوبلی کی تیاری پڑھنے یا سننے میں تو آسان یا سادہ لگتی ہے مگر 159 منٹ کی اس میگا پروڈکشن کو بڑی اسکرین پر دیکھ کر سینما سے باہر نکلنے کے بعد ہر کوئی مکمل طور پر مرعوب اور فوری طور پر اس کا موازنہ ہولی وڈ بلاک بسٹر فلمز جیسے تھور، ٹرائے، اواتار، لارڈ آف دی رنگ سیریز اور دیگر سے کرنے لگتا ہے۔

یہ فلم ہمیں ماضی کی بولی وڈ کی بڑے بجٹ اور اسٹار کاسٹ پر مشتمل فلمیں جیسے مغل اعظم (1960)، کرانتی (1981) اور رضیہ سلطانہ (1983) کی بھی یاد دلاتی ہے۔

ایس ایس راجا مولیی کی ہدایات سے سجی باہوبلی انڈین فلمی صنعت کے ان بلند و بالا دعوﺅں کی تصدیق کرتی ہے کہ ’ہمیں سرمایہ دیا جائے تو ہم عظیم ترین فلمیں بنا سکتے ہیں‘۔

اسکرین شاٹ

اپنے ریلیز کے پہلے ہفتے میں ہی اس فلم نے 300 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا اور باکس آفس میں پیسہ برسنے کا سلسلہ تھما نہیں یہاں تک کہ سلمان خان کی بجرنگی بھائی جان بھی اس کے منافع میں شگاف ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس کا دوسرا حصہ 2016 میں ریلیز ہوگا۔

باہوبلی (the Beginning) ہولی وڈ کی عظیم فلموں سے مشابہت رکھنے کے ساتھ ساتھ برصغیر کے روایتی فرشتہ بمقابلہ شیطان کی سوچ کو بھی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

ناظرین کے لیے بنجر زمینوں کے ساتھ عظیم الجثہ آبشاروں، برساتی باغات جادوئی انداز میں برف سے ڈھکی پہاڑیوں میں ابھرتے دیکھ کر ہضم کرنا مشکل ہوگا مگر راجا مولیی کی وی ایف ایکس تیکنیک نے ایک افسانوی دنیا کو تخلیق کیا ہے جہاں اس دو حصوں پر مشتمل عظیم الشان فینٹسی کی پرتیں پہلے حصے میں کھولی گئی ہیں۔

شیوودو (جنوبی ہندوستان کے سپراسٹار پربھاز) ایک ایسا انسان ہے جس کی طاقت اور بہادری کسی دیوتا سے کم نہیں، جو ایک بہت بڑے آبشار کے دامن میں رہتا ہے جو اسے مسحور کرنے کے ساتھ ساتھ زندگی سے بھی بیزار بھی کرتا ہے۔ وہ پھسلواں چٹانوں کو سر نہیں کرپاتا مگر بتدریج جب وہ چوٹی پر پہنچتا ہے تو وہ ایک ایسی سلطنت سے گزرتا ہے جو انتشار کا شکار ہے۔

فوٹو بشریہ فلم پروڈکشن ادارے آرکا میڈیا ورکس

بھلالدیوا (درگا بتی جو کہ معروف ویژول ایفیکیٹ کوآرڈنیٹر بھی ہیں) مہیشمتی کا جابر بادشاہ ہے جس نے ملکہ دیواسینا (انوشکا) کو متعدد برسوں سے قید کررکھا ہے۔

شیوودو اس سلطنت سے اپنے تعلق سے ناواقف ہے اور وہ اپنے دن دل موہ لینے والی اونتیکا (تمنا بھاٹیا) کے ساتھ گزارتا ہے جو ملکہ کو چاہنے والوں میں سے ایک ہوتی ہے۔ مگر جب ہیرو ملکہ کو بچانے کے مشن پر ہوتا ہے تو اس کا ماضی ان جانے طور پر اسے اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔

باہوبلی کا سب سے دلچسپ حصہ اس کے جنگی مناظر ہیں جو بیس یا اسے کچھ زائد منٹوں پر مشتمل ہیں، اسپیشل ایفیکٹس اور سنسنی خیز ان کیمرہ شاٹس نے انہیں شاہکار بنادیا ہے۔ فلم کی واحد خامی اس کے گانے ہیں کیونکہ یہ ایک انڈین فلم ہے تو اس میں ہیرو اور ہیروئین کے درمیان بڑھتے عشق کے اظہار کا واحد معروف ذریعہ غیرضروری گانے فلم کا حصہ بنانے کی شکل میں نظر آیا۔

اسکرین شاٹ

آرٹ ڈائریکٹر سابو سیرل نے پیچیدہ وی ایف ایکس فوٹیج کو استعمال کرتے ہوئے شاندار سیٹس کو بہترین طریقے سے پیش کیا جبکہ سینما فوٹوگرافر کے سینتہل کمار نے حقیقی اور کمپیوٹر سے تیار کردہ مناظر کو انتہائی خوبصورت انداز میں دکھایا اور اس کے دوسرے حصے کی 2016 میں ریلیز کے انتظار کی بے تابی بڑھا دی۔