پاکستان

پھانسی کی سزائیں ایک بار پھر بحال

رمضان المبارک کے احترام میں پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا جو کہ آج سے بحال کردیا گیا ہے۔

ملتان/راولپنڈی: رمضان المبارک کے بعد ایک مرتبہ پھر سے ملک میں سزائے موت پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ملتان کی سینٹرل جیل میں قید دو مجرموں نواز اور فاروق بابر کو پھانسی دے دی گئی۔

مجرم نواز نے 1999ء میں ایک شخص کو قتل کیا تھا جب کہ فاروق بابر نے 1998ء میں دو افراد کی جان لے لی تھی۔

دونوں مجرموں کی رحم کی تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد ان کے ورثاہ سے ان کی ملاقات کروادی گئی تھی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ماہ رمضان المبارک کے احترام میں پھانسی کی سزاؤں پرعمل درآمد 13 جون سے عید الفطر تک روک دیا تھا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رواں ہفتے 6 ملزمان کو پھانسی دی جائے گی۔

ان ملزمان کی اعلیٰ عدالتوں میں اپیلیں مسترد کی جاچکی ہیں جب کہ صدر پاکستان نے بھی ان کی رحم کی اپیل مسترد کردی ہے، جس کے بعد ان کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیں۔

پنجاب کے آئی جی جیل خانہ جات فاروق اسلم کا کہنا ہے کہ رمضان میں ملتوی کی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پر ایک بار پھر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

گذشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے حملوں میں 132 طلبہ سمیت 145 سے زائد افراد ہلاکت کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاؤں پر موجود پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں 8 ہزار سے زائد افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔

ملک میں سزائے موت کی بحالی کے بعد سے اب تک سو سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے جن میں اہم دہشت گرد بھی شامل ہیں۔