چترال: سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی
پشاور: چترال میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلوں سے ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق چترال میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
مختلف واقعات میں 30 افراد ہلاک ہوئے جن میں 11 افراد کی ہلاکت کل اور 19 کی آج ہوئی ہے۔
چترال کے علاقے بروزی میں 2، گوکھر میں 2، لونی میں 2، ریشون میں ایک، ایون میں 1، ہنجل میں 1، سہت میںدس میں ایک ، ورینج میں ایک اور اوتھول میں 8 افراد ہلاک ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق مختلف علاقوں میں 400 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔
ہفتہ کی شب بھی ضلع بھر میں وقفے وقفے سے بارش کاسلسلہ جاری رہا۔
نئے سیلابی ریلے میں 19 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے،بدقسمت افراد میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد بھی شامل تھے، ہلاک ہونے والوں میں 11 افراد کی لاشیں فوری طور پر ہی نکال لی گئی تھیں جن میں ایک خاتون اور دو بچے بھی شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق چترال کے بروزی،ریشون، ایون، گوکھر، ہنجل، لونی، سہت میںدس، ورینج اور اوتھول سمیت مختلف علاقوں میں 30 سے زائد مکانات تباہ ہوئے۔
تحصیل مستوج کے گاؤں تھار گرام میں پہاڑوں سے آنے والے پانی کے ریلے سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔
تور کوہ کے گاؤں استارو اور نودراغ میں سیلابی ریلے سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔
چترال کے دور افتادہ اور پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں میں بہہ جانے والے افراد کو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت تلاش کر رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق چترال اور ملحقہ علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ اگلے 7 روز تک رہے گا۔
بگروٹ، بندوگول اور گولیان وادی میں گلیشئر سے بنی جھیلوں سے پانی کے تیزی سے اخراج کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پانی کے ریلوں نے سڑکیں، راستے اور رابطہ پل تباہ کر دئیے ہیں ، سیلابی ریلوں کے باعث روڈ بند ہونے کی وجہ سے علاقے میں امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں جبکہ غذائی اشیا کی شدید قلت ہے۔
سندھ
سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقام پرسطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے۔
پنوعاقل میں مزید درجنوں دیہات دریا برد ہوگئے جبکہ لوگوں نے جان بچانے کے لیے بوتلوں اور کین کا سہارا لیا جبکہ کچھ افراد نے لکڑیوں کی چھتوں پر پناہ لی۔
سکھربیراج سے بڑا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھوک پیاس کے بعد بیماریاں بھی پھوٹ رہی ہیں۔
گھوٹکی کے متاثرین کیمپ میں درجنوں بچے وبائی امراض کا شکارہونے لگے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
سیلابی ریلے کے باعث کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیرآب آ چکے ہیں۔
گڈو بیراج میں پانی کی آمد 4 لاکھ 99 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
پنجاب
دریائے سندھ میں لیہ کے مقام پر 4لاکھ 70 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے، لیہ کے مقام پر مقامی افراد نے نقل مکانی تیز کر دی ہے۔
مظفرگڑھ میں سرکی، خان گڑھ ، دوئمہ، کوٹلہ غلام علی اور علی پور کے بڑے علاقے سمیت دیہات زیر آب آنے سے سیکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر مظفرگڑھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ہیڈ پنجند میں پانی کی آمد ایک لاکھ 14 ہزار 900 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔