دنیا

آئندہ چارلی ہیبڈو میں گستاخانہ خاکے شائع نہیں ہوں گے، ایڈیٹر

چھ مہینے پہلے پیرس میں ہفتہ روزہ چارلی ہیبڈو کے دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ سے کم از کم 16 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

پیرس میں ہفتہ روزہ چارلی ہیبڈو کے دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ سے عملے اور دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم سولہ ہلاکتوں کے چھ مہینوں بعد ، میگزین کے ایڈیٹر لورنٹ سوائریسو نے کہا ہےکہ آئندہ حضرت محمد(صلی اللہ وعلیہ وسلم) کے گستاخانہ خاکے نہیں بنائیں جائیں گے۔

جرمن ویب سائٹ ڈوئچے ولا پر پوسٹ ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ایڈیٹر نے 'Stem’ نامی میگزین کو انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے آزادی اظہار رائے کے اصول کا دفاع کرنے کیلئےحضور اکرم (صلی اللہ وعلیہ وسلم) کے گستاخانہ خاکے بنائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میگزین نے وہی کیا جو اسے کرنا چاہیے تھا۔' ہم نے صرف اپنا کام کرتے ہوئے خاکے بنانے کے حق کا دفاع کیا'۔

کمپنی میں 40فیصد شیئرز کے مالک اور ایڈیٹر کے خیال میں انہیں تمام مذاہب پر تنقید کرنے کا حق ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا میگزین نے صرف اسلام پر ہی تنقید نہیں کی۔

یاد رہے کہ چارلی ہیبڈو پر حملے کرنے والے دونوں مسلمان بھائی بعد میں فرانسسی ایلیٹ پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

چارلی ہیبڈو کو پہلی مرتبہ اس وقت منفی شہرت ملی جب اس نے فروری، 2006 میں ڈنمارک کے روزنامہ جے لینڈز-پوسٹان میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کو دوبارہ اپنے میگزین میں شائع کیا۔

ان گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مشرق وسطی میں پرتشدد ردعمل کے نتیجےمیں 50 ہلاکتیں ہوئیں۔

چارلی ہیبڈو کے دفاتر پر نومبر، 2011 میں ایک قابل اعتراض خاکہ شائع ہونے پر آتش گیر مادہ سے حملہ کیا گیا تھا۔

ویٹی کن اور فرانس کے چار بڑے علماء نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے میڈیا پر زور دیا تھا کہ وہ مذاہب کا احترام کریں۔

ان حملوں کے بعد پوپ فرانسس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی حدود ہوتی ہیں، بالخصوص اس وقت جب کسی کے مذہب کا تمسخر یا توہین کی جائے۔