پاکستان

نائن زیرو پر پھر چھاپہ، 2 متحدہ رہنما گرفتار

ترجمان رینجرز نے کیف الوریٰ اورقمر منصور کی گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے مستقبل میں مزید گرفتاریوں کا بھی عندیہ دے دیا۔

کراچی: رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز 90 کے قریب واقع خورشید بیگم سیکریٹریٹ پر چھاپہ مارا کر رابطہ کمیٹی کے دو اراکین کو گرفتار کر لیا۔

سندھ رینجرز کے ترجمان کے مطابق 'جمعہ کو علی الصبح کی گئی کارروائی کے دوران دو افراد کیف الوریٰ اوررکن قمر منصور کو گرفتار کیا گیا'۔

یاد رہے کہ کیف الوریٰ رابطہ کمیٹی کے انچارج جب کہ قمر منصور رکن ہیں۔

رینجرز ترجمان نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے مستقبل میں مزید گرفتاریوں کا بھی عندیہ دے دیا۔

ان کے مطابق یہ گرفتاریاں نفرت انگیز تقاریر کا انتظام اور سہولت فراہم کرنے پر عمل میں آئیں جن میں پاکستان رینجرز کے جوانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سہولت کاروں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے اور مستقبل قریب میں مزید گرفتاریاں عمل میں آئیں گی۔

رینجرز ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو کراچی کا امن خراب کرنے نہیں دیا جائے گا۔

رینجرز کی کارروائی کے بعد متحدہ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چھاپے، گرفتاریاں اور مظالم ہمارےعزائم کوکمزورنہیں کرسکتے۔

متحدہ کے رہنما واسع جلیل نے بھی متحدہ کے دونوں سینئر رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔

ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما اور سینیئر ڈپٹی کنونیئر ندیم نصرت نے بھی ٹوئٹر پر رینجرز کی جانب سے رابطہ کمیٹی کے رکن کیف الوریٰ کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

کارروائی کے بعد دونوں رہنماؤں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جبکہ رینجرز اہلکار خورشید میموریل ہال میں کارروائی مکمل کرکے واپس چلے گئے۔

ادھر ڈی جی رینجرز نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ 90 سے جنہیں گرفتار کیا گیا وہ نفرت انگیز تقاریر کا انتظام اور سہولت فراہم کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

رینجرز کے ایک ترجمان نے اس سے قبل ڈان سے تصدیق کی تھی کہ @Bilalak80 رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کا حقیقی اکاؤنٹ ہے۔

ایم کیو ایم کی مذمت

رینجرز کے چھاپے کے بعد ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں اس کی شدید الفاط میں مذمت کی گئی۔

پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو تنہا کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "اگر کسی بھی سیاسی پارٹی کو تنہا کیا جاتا ہے تو کبھی بھی اس کے مثبت نتائج سامنے نہیں آتے"۔

ایم کیو ایم رہنما بیرسٹر سیف کا اس موقع پرکہنا تھا کہ "پارٹی ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے اراکین کیف الوریٰ اور قمر منصور کی گرفتاری کی شدید مزمت کرتی ہے"۔

رابطہ کمیٹی نے ان اراکین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

'نائن زیرو پر چھاپہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے'

متحدہ کے قائد الطاف حسین نے بھی رینجرز کے چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے"۔

ایم کیو ایم ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان میں الطاف حسین نے سوال کیا کہ "کن مقاصد کی تکیمل کے لیے مہاجروں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے"؟

بیان کے مطابق الطاف حسین نے سوال کیا کہ "کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مظلوم عوام کوعید کی تقریبات سے روکنا" اسلامی اقدار کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

الطاف حسین نے پارٹی کے وفاداروں کو پر سکون رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ "باطل قوتیں ماضی کی طرح مثالی شکست سے دوچار ہوں گی"۔

رینجرز کی ریڈ کے بعد ایم کیو ایم کے حامی اور ورکرز نائن زیرو پہنچے جہاں انھوں نے رینجرز کے چھاپے کے خلاف احتجاج اور نعرہ بازی کی۔

واضح رہے کہ رینجرز کی کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب الطاف حسین کی جانب سے رینجرز پر شدید تنقید کے ساتھ ساتھ فوج کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

گذشتہ اتوار کو پارٹی کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب میں انہوں نے پوچھا ’کیا رینجرز ایک سیکیورٹی فورس ہے یا پھر سیاسی جماعت؟ کیا مسلح افواج کا ضابطہ اخلاق فوج یا اس کی نیم عسکری فورسز مثلاً رینجرز وغیرہ کو ایک سیاسی تنظیم کے خلاف چارج شیٹ جاری کرنے کی اجازت دیتا ہے؟‘

’ہم فوج کے خلاف نہیں، ہم صرف اس ادارے میں گندے انڈوں کے خلاف ہیں۔۔۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف پاکستان بچائیں اور شہریوں کی طرح اربوں روپے خورد برد کرنے والےگندے انڈوں کو نکال پھینکیں‘۔

الطاف حسین کی اس تقریر کے بعد رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں اعلان کیا گیا تھا کہ 11 مارچ کو ایم کیو ایم مرکز پر چھاپے کا حقائق نامہ تیار کرلیا گیا ہے اور جلد ہی پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں رینجرز کی جانب سے متحدہ کے مرکز پر سرچ آپریشن کیا گیا تھا جس کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بعدازاں رینجرز کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نائن زیرو سے فیصل موٹا، عبید، نادرشاہ اور فرحان شبیر کو گرفتار کیا گیا۔

رینجرز ترجمان کے مطابق فیصل موٹا جیو نیوز کے رپورٹر ولی خان بابر کے قتل کیس کا مرکزی ملزم ہے۔

کیف الوریٰ ذاتی ضمانت پر رہا

سندھ رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے انچارج کیف الوریٰ کو ذاتی ضمانت پر رہا کردیا۔

رینجرز ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عزیز آباد کے علاقے سے گزشتہ شب حراست میں لیے گئے شخص کیف الوریٰ کو ذاتی ضمانت پر عید تک کے لیے رہا کردیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ کیف الوریٰ عید کے بعد کیف الوریٰ رینجرز حکام کے سامنے پیش ہوں گے۔