ملاعمر افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کے حامی
کابل: افغانستان میں طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر نے ملک کی 13 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی حمایت کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو عید کے حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں ملا عمر نے کہا کہ ’اسلام میں مذاکرات، اور پُر امن بات چیت کی ممانعت نہیں ہے‘۔
افغان طالبان کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں طالبان کمانڈر ملا محمد عمر نے کہا کہ ’مسلح جہاد کے ساتھ ساتھ سیاسی کوششوں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پُرامن مذاکرات اسلامی اصولوں کا حصہ ہیں‘۔
ملا عمر کا مزید کہنا تھا کہ ’تمام مجاہدین اور افغان بھائیوں کو مذاکرات پر اعتماد ہونا چاہیے، میں ہر فورم پر اپنے حقوق اور نظریات کا دفاع کروں گا‘۔
طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کے مقصد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کا مقصد افغانستان سے ’قبضے کا خاتمہ کروانا‘ ہے۔
یاد رہے کہ افغان امن جرگے کے اراکین کی ایک ملاقات پاکستان کے علاقے مری میں منعقد ہوچکی ہے جس کا مقصد افغانستان میں 13 سالہ سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ کرنا ہے۔
ان اراکین نے آئندہ ہفتوں میں دوبارہ ملاقات پر بھی اتفاق کیا ہے، ان مذاکرات کو کابل، اسلام آباد، بیجنگ، واشنگٹن اور اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے۔
مذاکرات کے حوالے سے جہاں بہت سے طالبان کمانڈر حمایت کرتے ہیں وہیں بیشتر ان مذکرات کے حوالے سے تحفظات کا بھی شکار ہیں۔