کھیل

رمضان کے روزے معین علی کی کامیابی کا راز

انگلش آل راؤنڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے میری کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

لندن: انگلش آل راؤنڈر اور آسٹریلیا کے خلاف پہلے ایشز ٹیسٹ میں اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کرنے والے معین علی نے رمضان المبارک کے روزوں کو اپنی کامیابی کا راز قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ 28 سالہ باریش معین علی نے کارڈف میں روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے پہلے ایشز ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں 77 رنز کی اننگ کھیل کر اپنی ٹیم کو اچھے مجموعے تک رسائی دلائی اور پہلی اننگ میں اسٹیون اسمتھ اور آسٹریلین کپتان مائیکل کلارک کی اہم ترین وکٹوں سمیت میچ میں پانچ وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

میچ کے آغاز میں معین کو لیگ اسپنر عادل راشد پر فوقیت دینے پر مختلف حلقوں نے شدید تنقید کی تھی لیکن ان کی شاندار کارکردگی پر ناقدین بھی تعریف کرنے پر مجبور ہو گئے۔

معین علی ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہیں اور برطانیہ میں گرم موسم کے باوجود نہ صرف انہوں نے روزے رکھ کر ٹریننگ بلکہ میچ میں بھی شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ میچ کے دوران کھانے پینے سے میری کارکردگی اور کھیل پر کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ میری کارکردگی میں بہتری کا سبب بنے۔

ووسسٹرشائر کے اسٹار نے کہا کہ اگر میں کچھ نہ کروں تو سست پڑ جاتا ہوں لیکن اگر میں گراؤنڈ میں موجود وہ کر کھیل رہا ہوں تو یہ زیادہ مشکل محسوس نہیں ہوتا۔

’یہ خود پر قابو رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس سے زندگی منظم ہوجاتی ہے، جسم کے اعضا پر دباؤ کم ہو جاتا ہے اور کچھ ہی دنوں میں آپ بہت اچھا محسوس کرنے لگتے ہیں‘۔

اس موقع پر معین نے برطانوی عوام میں مسلمانوں کے حوالے سے عالم طور پر پائے جانے والے غلط تاثر کے حوالے سے بھی گفتگو کرتے ہوئے اس میں مثبت تبدیلی کا عزم ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ برطانوی مسلمان ملک میں مثبت کردار ادا کریں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں انہیں منفی رویوں کا سامنا کرنا پڑا۔

’میں جانتا ہوں کہ لوگ مجھے جیسے دکھنے والے لوگوں کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ لوگ داڑھی کو بال کے طور پر نہیں دیکھتے‘۔

’بعض اوقات مجھے خوفناک ناموں سے پکارا گیا اور جب میں پہلی مرتبہ وورسسٹر شائر آیا تو مجھے احساس ہوا کہ لوگ روڈ کراس کرتے ہوئے مجھ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے لیے میرا ایمان ہی سب کچھ ہے‘ لیکن اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ ماضی میں مسلمان برادری کے کچھ افراد کے غلط کاموں کی وجہ سے ہم لوگ بدنام ہوئے۔

معین علی کا کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ لوگ مجھے عام آدمی سمجھیں گے اور یہ کہ جو لوگ مجھ جیسے دکھتے ہیں وہ بھی عام لوگوں جیسے کام کرتے ہیں۔

’ہم لوگوں کی طرح ہنستے ہیں، ہم چائے کا کپ پیتے ہیں لیکن ہم ایسا محسوس کرتے ہیں جیسے کسی اور سیارے آئے ہوں‘۔

اس موقع پر آل راؤنڈر نے آسٹریلین ٹیم کو خبردار کیا کہ اگر مجھے کمزور سمجھنے کی غلطی کی اس کے ذمے دار آپ خود ہوں گے۔