پاکستان

مینگورہ: کھلونا ہتھیاروں کے خلاف آگاہی واک

واک کے منتظمین کے مطابق تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ کھلونا ہتھیار معاشرے میں تشدد کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مینگورہ: بچوں، سول سوسائٹی کے سرگرم کارکنوں اور نوجوانوں نے اتوار کو کھلونا ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ایک آگاہی واک کا مظاہرہ کیا ۔

ایک مقامی تنظیم ہنرکور پختونخوا نے اس واک کا اہتمام کیا تھا، جس کا موضوع تھا ’کھلونا ہتھیاروں کو مسترد کیجیے۔‘‘

واک کے شرکاء نے بینرز اور پوسٹر اُٹھارکھے تھے، جن پر کھلونا ہتھیاروں کے خلاف نعرے درج تھے۔ واک کے شرکاء نے تاج چوک سے سوات پریس کلب تک مارچ کیا۔ شرکاء نے کھلونا ہتھیاروں کی مرکزی مارکیٹ کا دورہ بھی کیا اور دکانداروں اور ڈیلروں کو کھلونا ہتھیاروں کی فروخت روکنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

گریڈ ون کے ایک طالبعلم نے کہا کہ ہتھیار بچوں کے لیے نہیں ہوتے، بلکہ یہ تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ہوتے ہیں۔ انہوں نے ڈان کو بتایا ’’یہاں مارکیٹ میں ایسے ہزاروں دوسرے کھلونے بھی دستیاب ہیں، لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ایسے کھلونے ضرور خریدیں اور کھلونا ہتھیاروں کا بائیکاٹ کریں۔‘‘

واک کے منتظمین کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ کھلونا ہتھیار معاشرے میں تشدد کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

منتظمین میں سے ایک نے کہا کہ ’’کھلونا ہتھیار بچوں میں مجرمانہ رجحان پروان چڑھاتے ہیں اور انہیں دہشت گردی، اسٹریٹ کرائم اور تشدد کی جانب لے جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے کو پُرامن اور خوشحال بنانے ہے تو پھر کھلونا بندوقوں پر پابندی عائد کرنا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’معاشرے میں امن و ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کھلونا ہتھیاروں کی تیاری اور فروخت پر حکومت کو پابندی لگانی چاہیے۔‘‘

بچوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے لوگوں میں پمفلٹس بھی تقسیم کیے، جن میں کھلونا ہتھیاروں کے نقصان دہ اثرات کو اجاگر کیا گیا تھا۔

جب سوات کے اسسٹنٹ کمشنر محمد اشفاق خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے پچھلے سال کھلونا ہتھیاروں کی فروخت پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کی تھی۔

انہوں نے کہا ’’اس سال بھی ہم کھلونا ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کے لیے دفعہ 144 نافذ کریں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔