پاکستان

’ڈی جی رینجرز نے فوج کا ضابطہ اخلاق توڑا’

آرمی چیف جنرل راحیل شریف ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے گندے انڈے نکال پھینکیں، الطاف حسین۔

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف پر زور دیا ہے کہ وہ سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل اور دوسرے افسران کی جانب سے فوج کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے انصاف کریں۔

اتوار کو پارٹی کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب میں انہوں نے پوچھا ’کیا رینجرز ایک سیکیورٹی فورس ہے یا پھر سیاسی جماعت؟کیامسلح افواج کا ضابطہ اخلاق فوج یا اس کی نیم عسکری فورسز مثلاً رینجرز وغیرہ کو ایک سیاسی تنظیم کے خلاف چارج شیٹ جاری کرنے کی اجازت دیتا ہے؟‘

’ہم فوج کے خلاف نہیں، ہم صرف اس ادارے میں گندے انڈوں کے خلاف ہیں۔۔۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف پاکستان بچائیں اور شہریوں کی طرح اربوں روپے خورد برد کرنے والےگندے انڈوں کو نکال پھینکیں‘۔

الطاف حسین کی یہ تقریر بظاہر ان میڈیا رپورٹس کا ردعمل ہے جن میں ریجنرز ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ پیر املٹری فورس ایک دو روز میں ایم کیو ایم کے ہیڈ کواٹر 90 پر 11 مارچ کو پڑنے والے چھاپے کا حقائق نامہ پیش کرے گی۔

ایم کیو ایم قائد نے’مہاجروں کے خلاف مظالم کرنے اور ایم کیو ایم کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں، تشدد اور ماورائے عدالت ہلاکتوں پر ‘رینجرز سربراہ میجر جنرل بلال اکبر اور ان کے ماتحتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے 90 پر رینجرز کے چھاپے پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایم کیو ایم ہیڈ کواٹر سے کسی مطلوبہ شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

الطاف حسین کے مطابق، چھاپے کے دوران نیٹو کا چوری شدہ اسلحہ برآمد کرنے کا دعوی کیا گیا لیکن ایم کیو ایم کے 26 کارکنوں کے خلاف درج ایف آئی آر میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ قبضے میں لیا جانے والا اسلحہ لائسنس یافتہ اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کی ملکیت تھا۔

’حتی کہ رینجرز نے بھی تسلیم کیا کہ ضبط کیا جانے والا 90فیصد اسلحہ قانونی تھا لیکن اس کے باوجود اسلحہ واپس نہیں کیا گیا‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ رینجرز نے ایم کیو ایم کارکن وقاص شاہ کو ہلاک کرنے کے بعد ایک اور کارکن کو گرفتار کیا اور اب اسے سزا دلوانے کا منصوبہ ہے۔

’رینجرز نے میڈیا پر خورشید بیگم سیکریٹریٹ کے باورچی نور الدین سبحانی کی تصویر دکھا کر اسے 11 مارچ کے ریڈ میں گرفتار دہشت گرد قرار دیا ۔ تاہم بعد میں حقیقت معلوم ہونے پر انہوں نے سبحانی کو خاموشی سے رہا کر دیا اور معافی بھی نہیں مانگی‘۔

انہوں نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پر ’کراچی کی عوام کے خلاف ناانصافی کی حمایت‘ کا الزام بھی لگایا۔