پاکستان

کراچی: بجلی کا بریک ڈاؤن، بچہ 'ٹارچ' بولنا سیکھ گیا

بریک ڈاؤن کےدوران سحری کے وقت ہمارے بچے نے 'ٹارچ' کہا، ہم کے الیکٹرک کے 'مشکور' ہیں، نارتھ ناظم آباد کے رہائشی حامد اختر

کراچی: روشنیوں کا شہر کراچی جمعرات کو ایک مرتبہ پھر تاریکی میں ڈوب گیا جب تقریباً رات کو دو بجے کے الیکٹرک کے 64 گرڈ اسٹیشنز نے ٹرپنگ کے باعث کام کرنا چھوڑ دیا جس کے باعث شہر کے متعدد علاقوں میں بریک ڈاؤن دیکھا گیا۔

مسئلہ چند گھنٹوں میں حل کرلیا گیا تاہم پہلے سی ہی پریشان کراچی کے شہریوں نے شکایت کی کہ انہیں بریک ڈاؤن کی وجہ سے سحری اندھیرے میں کرنا پڑی۔

ملیر کی رہائشی عالیہ سلطانہ نے کہا کہ 'سحری بناتے ہوئے میں جلتے جلتے بچی۔ بہت گرمی تھی اور میں اپنے ماتھے سے پسینہ اپنے دوپٹے سے صاف کررہی تھی کہ اسی دوران چولہے کے ذریعے میرے ڈوپٹے میں آگ لگ گئی۔ شکر ہے میری بیٹی میری مدد کررہی تھی جس نے یہ دیکھ لیا اور میرا جلتا دوپٹہ فوری طور پر سنک میں پھینک دیا تاکہ آگ مزید نہ پھیلے۔

دوسری جانب نارتھ ناظم آباد کے رہائشی حامد اختر کی کہانی کافی مختلف تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 'ہم اس لمحے کا انتظار کافی عرصے سے کررہے تھے اور آج سحری کے وقت ہمارے بچے نے اپنا پہلا لفظ کہا۔ لیکن یہ لفظ امی یا ابو نہیں تھا بلکہ 'ٹارچ' تھا ۔ انہوں نے کے الیکٹرک کا 'شکریہ' بھی ادا کیا۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کا بریک ڈاؤن کے حوالے سے کہنا تھا کہ آٹو ٹرانسفارمر کی ٹرپنگ کے باعث شہر کے متعدد علاقوں بشمول ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، ایف بی ایریا، عزیز آباد، گلستان جوہر، ملیر اور دیگر علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی فالٹ ہوا کے الیکٹرک کے انجینئرز اور ریپڈ رسپانس ٹیم نے بحالی کا کام شروع کردیا تاکہ بجلی کی ترسیل جلد از جلد ممکن بنائی جاسکے اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروئے کار لائے گئے۔

دوسری جانب کراچی واٹر اینڈ سیورج بورڈ کے مطابق بریک ڈاؤن کے باعث رات 3:25 پر دھابیجی پمپنگ ہاؤس میں کے ٹو اور کے تھری کے پانچ پمپس نے کام کرنا بند کردیا۔

بعدازاں بجلی بحال ہونے کے بعد کے تھری نے 4:25 جبکہ کے ٹو نے 4:50 پر کام کرنا شروع کردیا تاہم اس سے شہر میں 15 ایم جی ڈی پانی کی قلت پیدا ہوگئی۔

اس کے علاوہ گزشتہ روز اور آج کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے شہر میں مجوعی طور پر 525 ایم جی ڈی کی قلت پیدا ہوئی جس کے اثرات آئندہ تین روز تک محسوس کیے جاسکتے ہیں۔