پاکستان

'عادی مجرم' کا 15 کم سن لڑکیوں کے ریپ کا اعتراف

پولیس حکام کےمطابق ملزم نے تفتیش میں 15لڑکیوں کےساتھ ریپ کااعتراف کیا، ڈی این اے اورفرانسک روپورٹس نےبھی تصدیق کردی۔

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مبینہ طور پر ایک 'عادی مجرم' نے پولیس حراست میں تفتیش کے دوران 15 کم سن لڑکیوں کے ساتھ ریپ کا اعتراف کیا ہے۔

کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عمر ویرک نے قلعہ گجر سنگھ انویسٹی گیسن ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کے علاقے معصوم گنج کی رہائشی 11 سالہ ’س‘ نامی لڑکی کے اغوا اور ریپ کے واقعے کے بعد ہارون نامی ایک شخص کو مینار پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ایس پی کے مطابق بچی 23 اپریل کو لاپتہ ہوئی تھی اور اگلے روز گھر واپس آگئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ لوئر مال پولیس نے بچی کے اغوا اور ریپ کا مقدمہ نامعلوم شخص کے خلاف درج کیا تھا۔

انھوں ںے کہا کہ کیپٹل سٹی پولیس افسر امین کی ہدایت پر مذکورہ مقدمہ کی تفیش کے لیے سی آئی اے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم کو مقرر کیا گیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ڈی این اے اور فرانسک ٹیسٹ رپورٹس میں ہارون کی جانب سے مذکورہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی تصدیق ہوگئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوران تفتیش ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ لڑکیوں کے ریپ کرنے کا عادی مجرم ہے اور ان کو راغب کرکے بیگم کورٹ کی ویران جگہ لے جاتا تھا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ڈی این اے اور فرانسک رپورٹس کے مطابق ملزم شہر میں مختلف علاقوں لوئر مال، فیکٹری ایریا، کاہنا اور نوان کورٹ میں لڑکیوں کے ریپ میں ملوث ہے۔