زین قتل کیس: مصطفیٰ کانجو پر فرد جرم عائد
لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زین قتل کیس میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
یاد رہے کہ گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر لاہور کے کیولری گراؤنڈ میں 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو خوشاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج محد قاسم نے زین قتل کیس کی سماعت کی۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے مرکزی ملزم مصطفٰی کانجو اور کے گارڈز آصف الرحمان، سکندر، جاوید، سعد اللہ، اکرام اللہ اور شہزاد اقبال پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
عدالت نے شہادتیں ریکارڈ کروانے کے لیے گواہان کو 7 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں: زین قتل کیس: سابق وزیر مملکت کا بیٹا گرفتار
پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے جانے والے چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اپنی کلاشنکوف سے طالب علم کا قتل کیا ۔
پولیس کے مطابق ریمانڈ کے دوران ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کسی قتل کرنے کی نیت سے نہیں آیا تھا اور نہ ہی زین اس کا ٹارگٹ تھا اس نے مشتعل ہو کر فائرنگ کی، جس کا نشانہ زین بن گیا۔
تفتیشی افسر کے مطابق واردات میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف پر ملزم مصطفی کانجو کے فنگر پرنٹس ملے ہیں۔
خیال رہے کہ مصطفیٰ کانجو کے والد صدیق کانجو سابق مملکت برائے امور خارجہ رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وفاقی وزیرکےبیٹےکا فائرنگ کا اعتراف
مصطفیٰ کانجو کی گرفتاری پر مقتول زین کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس طرح زین واپس نہیں آسکتا لیکن حکومت کو وی آئی پی کلچر پر لگام ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ زین جیسے مزید معصوم نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔