پاکستان

طاہر القادری نے ایک بار پھر ’فوج سے مدد‘ مانگ لی

سربراہ عوامی تحریک نے فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اب بھی انصاف کی منتظر ہیں۔

لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف فراہم کرنے کے لیے فوج سے مدد طلب کرلی ہے، جس میں عوامی تحریک کے متعدد کارکن ہلاک ہوئے تھے۔

گذشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’میں رینجرز، فوج کے کمانڈروں اور سیکیورٹی ایجنسیز پر زور دیتا ہوں کے وہ دیکھیں کے لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والے 14 افراد کی لاشیں انصاف کی منتظر ہیں‘۔

کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ جو کراچی سے دہشت گردوں کا صفایا کررہے ہیں بتائیں کے پنجاب میں آپریشن کا آغاز کب کریں گے۔

انھوں نے سوال کیا کہ کیا کبھی لوگ دیکھیں گے کہ قتل کا حکم دہنے والے حکمران بھی جیل کی سلاخوں کے پیھچے جائیں گے۔

پی اے ٹی کے سربراہ نے ایک بار پھر اپنے الزامات کو دہرایا کہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی منصوبہ بندی وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں کی گئی تھی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس منصوبے پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت دی گئی تھی۔

انھوں ںے شریف برادران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کا اس وقت تک پیچھا کیا جائے گا جب تک ان کو پھانسی نہیں دے دی جاتی‘۔

خیال رہے کہ پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری 7 ماہ بعد اسلام آباد لوٹے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال جون میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں قائم پاکستان عوامی تحریک کے مرکز کے اطراف میں لگی ہوئی رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے پولیس اور مقامی حکام کی جانب سے ایک آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جس کے خلاف پی اے ٹی کے سینکٹروں کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے پولیس کو روکنے کی کوشش کی۔

اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں ہونے والی جھڑپوں میں پی اے ٹی کے 14 کارکن ہلاک جبکہ متعدد زخمی و گرفتار ہوئے تھے۔

کارکنوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے طاہر القادری نے لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کے بعد قومی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا تھا، جو کئی روز تک جاری رہا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے قیام کے حکومتی اعلان اور پاکستان کے مقتدر حلقوں کی مداخلت کے بعد عوامی تحریک کے سربراہ نے نامعلوم وجوہات کی بناء دھرنا ختم کردیا تھا اور علاج کے لیے واپس کینیڈا چلے گئے تھے۔