پاکستان

متحدہ کارکن وقاص کا 'قاتل گرفتار'

رینجرز نے وقاص کے قتل میں ملوث ملزم آصف کو شہدادپور سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جسے ایم کیو ایم نے مسترد کر دیا۔

کراچی : رینجرز نے خفیہ اطلاع پر ایک کارروائی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن وقاص شاہ کے مبینہ قاتل آصف علی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جسے متحدہ قومی موومنٹ نے مسترد کر دیا ہے۔

ایم کیو ایم کے کارکن وقاص شاہ کو نائن زیرو پر ریڈ کے بعد احتجاج کے دوران نامعلوم شخص نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔

رینجرز ترجمان کے مطابق شہداد پور میں خفیہ اطلاع پر ایک کارروائی میں وقاص شاہ کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا جس کا نام آصف علی ہے۔

مزید پڑھیں : ایم کیو ایم کے مرکزنائن زیرو پر رینجرزکا سرچ آپریشن

ترجمان کے مطابق ملزم نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کے بعد پستول لے کر اپنی بیوی کے ہمراہ نائن زیرو پہنچا، جہاں وہ رینجرز اہلکاروں اشتعال انگیز انداز میں للکارتا رہا اور موقع ملتے ہی اس نے اپنے پیچھے کھڑے وقاص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

ملزم نے تحقیقات کے دوران اعتراف کیا ہے کہ اس نے قتل میں استعمال ہونے والا پستول یاسین آباد کے گندے نالے میں پھینک دیا تھا۔

رینجرز ترجمان کے مطابق ملزم نے بتایا ہے کہ اس نے نجی ٹی وی پر اپنی فوٹیج دیکھ کر رابطہ کمیٹی کے ممبر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا اور انہیں ٹی وی رپورٹ کے متعلق بتایا۔

بیان میں ملزم کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ملزم کو نائن زیرو پہنچنے کی ہدایت کی اور اس کے دفاع میں پریس کانفرنس کرنے کا بھی وعدہ کیا۔

رینجرز ترجمان نے اپنے بیان میں مزید بتایا ہے کہ ملزم سے نائن زیرو پر کسی بھی رابطہ کمیٹی کے ممبر نے نہ تو ملاقات کی اور نہ ہی پریس کانفرنس کی جس سے وہ دلبرداشتہ ہو کر اپنے گھر چلا گیا اور گرفتاری سے بچنے کے لیے اس نے داڑھی رکھ لی اور اندرون سندھ روپوش ہو گیا۔

رینجرز کے مطابق ملزم سیاسی جماعت کا کارکن اور گلستان جوہر یونٹ ایف کا انچارج بھی رہ چکا ہے اور اس نے بھتہ خوری، زبردستی کھالیں چھینننے اور فطرانہ جمع کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

ایم کیو ایم کا ردعمل

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے کارکن آصف علی کو وقاص علی شاہ کے بہیمانہ قتل میں ملوث کرنے کی شدیدمذمت کی ہے۔

اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رینجرز نے ایم کیو ایم گلستان جوہر سیکٹر کے کارکن آصف علی کو 12مئی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں ایم کیو ایم کے دیگرکارکنوں کی طرح غائب کردیا گیا تھا اور آج ان کی گرفتاری ظاہرکی گئی ہے۔

’آصف علی کو ایم کیو ایم کے جواں سال کارکن وقاص علی شاہ شہید کی شہادت میں ملوث کر دیا گیا ہے‘۔

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد گواہ ہے کہ کس طرح رینجرز کے اہلکاروں نے 11مارچ کو نائن زیرو پر جمع ہونے والے کارکنوں اور ہمدردوں کو منتشرکرنے کیلئے لاٹھی چارج کرنے کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی تھی۔

’ایم کیو ایم کے ہردلعزیز کارکن وقاص شاہ رینجرز کے اہلکار کی فائرنگ سے شہید ہوئے جس کے گواہ درجنوں افراد ہیں‘۔

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ رینجرزکا یہ دعویٰ وقاص شاہ کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکاروں کو بچانے کی کوشش ہے اور مطالبہ کیا کہ قتل کی واردات میں ایم کیو ایم کے کارکن کو ملوث کرنے کے بجائے وقاص شاہ کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔