پاکستان

'آئی ایس آئی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے'

الطاف حسین نےکہاہےکہ بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے جانے والے الزامات کی کھل کر تردید کرتے ہیں، یہ سارے الزامات جھوٹے ہیں۔
|

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے جانے والے الزامات کی کھل کر تردید کرتے ہیں، یہ سارے الزامات جھوٹے ہیں۔

لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد میں ایم کیو ایم کے جنرل ورکز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی رپورٹ کاجائزہ اور وکلاء سے قانونی مشاورت کررہے ہیں، میدان میں آکر سامناکرنے والے ہیں، پیٹھ دکھاکربھاگنے والے نہیں۔

7سالہ پرانی ایک بی بی سی چینل فور کی ڈاکومینٹری (Terror in Mumbai) کا حوالہ دے کر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ قانون کو نہ ایم کیوایم کوہاتھ میں لینا چاہیے اور نہ ہی آئی ایس آئی و رینجرز کو قانون ہاتھ میں لینا چاہیے۔

خواجہ آصف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر دفاع کی حرکات سے پاکستان کا دفاع تو کیا ہوگا ان سے پاکستان کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، وزیر دفاع کو پہلے کیسے معلوم ہوا کہ بی بی سی کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف ڈاکو مینٹری نشر کی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے اگر ایمانداری سے کام نہ کیا تو ان کا کوئی روزہ قبول نہیں ہوگا، بی بی سی نے ڈاکومنٹری میں کہا کہ اس کو پاکستان کے ذرائع نے بتایا، وزیر داخلہ چوہدری نثار قوم کو بتائیں کہ یہ ذرائع کون سے ہیں۔

الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی تحریک 37 برسوں سے جاری ہے اور ان برسوں کے دوران 37 ہزار سے زائد مرتبہ ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی سازشیں کی گئیں لیکن سازشیں کرنے والے خود ختم ہوگئے اور ایم کیو ایم آج بھی موجود ہے ۔

الطاف حسین کا کہا تھا کہ اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو کارکن تحریکی جدوجہد کو جاری رکھیں۔

متحدہ کے سربراہ نے کہاکہ مجھ پر ملک دشمنوں کاایجنٹ ہونے الزام لگایاجاتاہے، جولوگ ملک دشمنوں کے ایجنٹ ہوتے ہیں ان کے محل ہوتے ہیں، جوایجنٹ نہیں ہوتے ان کا وہی گھر ہوتا ہے جو ابتدا میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کوختم کرنے کامطلب پاکستان کو ختم کرنا ہے، جھوٹے الزامات لگانا بند کیے جائیں، پانچ کروڑ مہاجروں اور ان کی نمائندہ جماعت کوختم کرنے کی سوچ ختم کی جائے۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا اعلامیہ

واضح رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے حوالے سے نشر ہونے والی رپورٹ کے بعد ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر جمعرات کی شام ایک اہم جنرل ورکرز اجلاس طلب کلیا گیا تھا۔

ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے اس اجلاس سے خطاب میں اہم انکشافات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : الطاف حسین کا ایک بار پھر قیادت چھوڑنے کا اعلان

واضح رہے کہ 10 روز قبل ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم سربراہ الطاف حسین نے قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے خطاب کے بعد پارٹی کی قیادت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، تاہم انہوں نے غیر اعلانیہ طور پر پارٹی کی قیادت دوبارہ سنبھال لی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ : 'ہندوستان سے ایم کیو ایم کو مالی مدد ملتی رہی'

واضح رہے کہ بی بی سی نے بدھ کے روز ایک رپورٹ نشر کی تھی جس میں ایم کیو ایم پر ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را (ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ) سے فنڈ لینے اور کارکنوں کو ہندوستان دہشت گردی کی ٹریننگ کے لیے بھیجنے کے انکشافات کیے گئے تھے۔

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا گیا تھا البتہ ایم کیو ایم کے قائد کا اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں ایم کیو ایم کے حوالے سے کئی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں جس میں متنازع معاملات میں ایم کیو ایم کی جانب اشارے ملتے رہے ہیں۔

سانحہ بلدیہ فیکٹری

مزید پڑھیں : رینجرز رپورٹ: سانحہ بلدیہ ٹاﺅن میں ایم کیو ایم ملوث قرار

سب سے پہلے بلدیہ فیکڑی میں ہونے والی آتشزدگی میں سامنے آنے والی جے آئی ٹی رپورٹ میں ایم کیو ایم کو ملوث قرار دیا گیا، اس فیکٹری میں ہونےوالی آتشزدگی میں 250 سے زائد افراد زندہ جل کر ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : ' بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ سیکٹر انچارج نے لگائی'

ایم کیو ایم کے گرفتار اہم کارکن عمیر صدیقی نے بھی دوران تفتیش آگ لگانے کی تصدیق کی تھی، عمیر صدیقی ابھی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں ہیں۔

نائن زیرو پر چھاپہ، نیٹو اسلحہ برآمد، اہم مجرمان گرفتار

بعد ازاں 11 مارچ کو رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا، جس کے دوران رینجرز نے وہاں سے مبینہ طور پر نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔

مزید پڑھیں : نائن زیرو سے نیٹو اسلحہ برآمد، ولی بابر کا قاتل گرفتار

اس چھاپے کے دوران رینجرز نے صحافی ولی بابر کے قاتل اور عدالت سے سزائے یافتہ مجرم فیصل موٹا سمیت عبید کے ٹو، نادر شاہ، شبیر سمیت 80 سے زائد افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں 38 افراد کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا تھا۔

تصاویر دیکھیں: نائن زیرو پر رینجرز کا چھاپہ

چھاپے کے بعد بھی ایم کیو ایم کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا کہ نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھا گیا۔

البتہ نائن زیرو میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بننے والی ایک ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ ملزمان کو نائن زیرو سے ہی حراست میں لیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ رہنما عامر خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

الطاف حسین نے اس چھاپے کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ جن رینجرز اہلکاروں نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا 'وہ ہیں نہیں تھے ہو جایئں گے'، جس پر الطاف حسین کے خلاف رینجرز کے اعلیٰ افسر کرنل طاہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

صولت مرزا کی ویڈیو، الطاف حسین پر الزامات

رواں برس 18 مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق کارکن اور کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کے سابق سربراہ شاہد حامد کے قاتل صولت مرزا کی پھانسی سے محض چند گھنٹے قبل مچھ جیل سے ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شاہد حامد کا قتل ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی ہدایت پر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : 'الطاف حسین نے شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایت دی'

ایم کیو ایم کی جانب سے صولت مرزا کے دعویٰ کو مسترد کرکے اس سے اعلان لاتعلقی کر دیا گیا۔

متحدہ کے رہنما، سینئر وکیل اور سینیٹر فروغ نسیم نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'صولت مرزا کے 25 سال بعد آنے والے بیان کو مسترد کرتے ہیں، اس نے ٹرائل کے دوران یہ بیان کیوں نہیں دیا'۔

مزید پڑھیں : 'صولت مرزا الطاف حسین سے رابطے میں تھے'

بعد ازاں ایک ماہ پھانسی ملتوی ہونے کے بعد 12 مئی کو صولت مرزا کو پھانسی دے دی گئی مگر ان کی جانب سے لگائے الزامات پر کسی بھی قسم کی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

صولت مرزا کی ویڈیو کے معاملے پر الطاف حسین نے اعلان کیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کے خلاف ایک مقدمہ دائر کریں گے، لیکن ان کی جانب سے بھی کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔

'را' کے تربیت یافتہ ایم کیو ایم کے 2 کارکن گرفتار

یکم مئی کو ملیر کے ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دو کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے ہندوستان کے خفیہ ادارے 'را' سے تربیت حاصل کی تھی۔

گرفتار ملزمان کے نام طاہرعرف لمبا اور جنید بتائے گئے جن پر ہندوستان جا کر تربیت حاصل کرنے کا الزام ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہیں 'مضحکہ خیز' قرار دیا تھا۔

حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ اس طرح کے الزامات پہلے بھی ایم کیو ایم پر لگائے گئے، 'کونسا الزام ایسا تھا جو ایم کیو ایم کی قیادت پر نہیں لگایا گیا'۔

بعد ازاں ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنوں سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔

دوسری جانب ایس ایس پی راؤ انور نے ملیر کینٹ تھانے میں ایک درخواست جمع کروائی جس میں کہا گیا کہ ان کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے جان کا خطرہ ہے۔

'را' سے متعلق الزامات کے بعد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مظالم نہ رکے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔

الطاف حسین کے خطاب کے بعد پاکستان فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ایم کیو ایم کے سربراہ کا فوج کے حوالے سے بیان کو بے ہودہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : 'فوجی قیادت پرالطاف حسین کے بیانات برداشت نہیں'

بعد ازاں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ الطاف حسین نے اپنے خطاب کے دوران فوجی قیادت پر کوئی تنقید نہیں کی۔

مزید پڑھیں : الطاف حسین نے فوج مخالف خطاب پر معافی مانگ لی

اس کے بعد الطاف حسین نے بھی اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی۔

لندن میں منی لانڈرنگ کیس، عمران فاروق قتل کیس

واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف لندن میں بھی منی لانڈرنگ کی تحقیقات چل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : منی لانڈرنگ میں الطاف حسین کی گرفتاری

الطاف حسین کی 9 جولائی کو اس کیس میں دوبارہ لندن پولیس کے سامنے پیشی ہے، الطاف حسین کی لندن میں رہائش گاہ پر پولیس نے جون 2014 میں چھاپہ مارا تھا جس کے دوران ایک بڑی رقم برآمد ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے اہم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات بھی لندن میں جاری ہیں، اس قتل میں ملوث 2افراد پاکستان میں بھی گرفتار ہیں، جن تک برطانوی پولیس کی رسائی دینے کی بات کی جا رہی ہے۔