'گلگت بلتستان،آزادکشمیر پاکستان کاحصہ ہیں'
اسلام آباد: وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کل قومی اسمبلی میں یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ گلگت بلتستان (جی بی) اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) متنازعہ علاقے نہیں ہیں بلکہ پاکستان کا حصہ ہیں۔
وزیرخزانہ نے یہ بات پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر ہندوستان کے اس اعتراض کا حوالہ دیتے ہوئے کہی کہ اس کا راستہ ’’پاکستان کے زیرانتظام جموں و کشمیر ریاست کے ایک متنازعہ علاقے‘‘ سے گزرے گا۔
یاد رہے کہ دفترِ خارجہ نے ہندوستانی اعتراض کو پہلے ہی مسترد کردیا تھا۔
وزیرخزانہ نے اس راہداری کے متوقع اقتصادی فوائد کے حوالے سے کہا کہ یہ اس خطے کو ’یکسر تبدیل‘ کردے گا، انہوں نے سوال کیا کہ ’’متنازعہ علاقہ کیا ہے؟ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے۔ آزاد کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔‘‘
پاکستان کی گوادر پورٹ کو چین کے شمال مغربی حصے سنکیانگ میں کاشغر کو جوڑنے والا 3ہزار کلومیٹر پر مشتمل اس میگا پروجیکٹ کا ایک حصہ گلگت بلتستان کے علاقے سے گزرے گا۔ چین نے اس منصوبے کے لیے 46 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔
گلگت بلتستان تاریخی طور پر تین ریاستوں پر مشتمل تھا یعنی ہنزہ، گلگت اور بلتستان۔ 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ راجہ نے ان علاقوں پر بزور قبضہ کر لیا اور جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ کشمیر کے زیرِ نگیں تھا۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے مہاراجہ کشمیر کے نمائندے کو بے دخل کردیا اور اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔
اس خطے کو ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے، یہاں حکومت پاکستان کی جانب سے گورنر تعینات کیا جاتا ہے، جبکہ وزیراعلیٰ کا انتخاب گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کرتی ہے۔
کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت آزاد جموں کشمیر پر پاکستان کی جانب سے نگرانی کی جاتی ہے، اس کا اپنا منتخب صدر اور وزیراعظم ہوتا ہے، دونوں کا انتخاب ایک قانون ساز اسمبلی کرتی ہے۔