پاکستان

پولیو مہم کو فنڈز کی عدم فراہمی کا سامنا

رواں سال کے پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے مزید 22 ملین ڈالر کی ضرورت ہے، حکام۔

اسلام آباد: ایک ایسے موقع پر جب آپریشن ضرب عضب اور ہیلتھ ورکرز کی لگن نے ملک میں انسداد پولیو مہم کے لیے صورت حال کو بہتر بنادیا ہے، پروگرام کے راستے رکاوٹ بننے کے لیے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوگیا—پیسہ۔

ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ صوبائی صحت کے محکموں نے پلاننگ کمیشن کو آگاہ کیا ہے کہ موجودہ مہم کو مکمل کرنے کے لیے 22 ملین ڈالرز کے مزید فنڈز درکار ہیں جبکہ 2016 تک چلنے والے اس تین سالہ پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے مزید 314 ملین ڈالرز کی رقم کی ضرورت پڑے گی۔

خیال رہے کہ 2014 کے 306 کیسز کے مقابلے میں رواں سال اب تک صرف 25 نئے پولیو کے کیسز ہی سامنے آئے ہیں ۔

نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر اس موقع پر پیسوں کی وجہ سے یہ پروگرام رک جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اسلامک ڈیلویلپمنٹ بینک نے پاکستان کو تین سالہ پروگرام کے لیے 327 ملین ڈالر رقم لون پر دی تھی تاہم بل گیٹس اور میلنڈا فاؤنڈیشن نے اس رقم کو لون کے بجائے گرانٹ میں تبدیل کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ تین سالوں کے لیےایک نیا پی سی ون تیار کیا جارہا ہے جس کے لیے 314 ملین ڈالر کی رقم کی ضرورت ہوگی۔

'اس بار حکومت پاکستان کو مشورہ دیا جائے گا کہ وہ ملک سے پولیو وائرس ختم کرنے کے لیے پروگرام کی نصف رقم ادا کرے'

انہوں نے بتایا کہ اس بار قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ پروگرام کے ماڈل کو تبدیل کرتے ہوئے ایک تیسرے فریق کو شامل کی جائے گا جس پر ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھروسہ کرتے ہیں۔

جمعے کو جاری ہونے والے ایک باضابطہ اعلان کے مطابق ایک اجلاس میں پلاننگ کمیشن نے صوبائی صحت کے محکموں کو 2016-18 کے لیے ایک پی سی ون تیار کرنے کی درخواست دی ہے تاکہ موجودہ تسلسل کو برقرار رکھا جاسکے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے اجلاس کو بتایا کہ 2015 کے لیے فنڈز دستیاب ہیں تاہم ویکسین خریدنے میں تین کا عرصہ درکار ہوتا ہے جس کے لیے اگلے سال کے تین ماہ کے لیے پہلے سے انتظامات کرنے پڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں یقین دہانی کروائی ہے۔