سندھ: فوج کو 9000 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ
کراچی: بظاہر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور پی پی پی کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے لیے حکومت سندھ نے جمعے کے روز 9000 ایکڑ جنگلات کی زمین پاکستانی فوج کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
فوج یہ زمین شہدا کے لواحقین اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو دینا چاہتی ہے اور اس کی 'درخواست' 14 سال قبل دی گئی تھی جس میں 35،521 ایکڑ زمین کی درخواست کی گئی تھی۔
شکارپور ضلع کے گڑھی یاسین علاقے کی 9000 ایکڑ زمین فوج کے دینے کا فیصلہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں ہوا۔
یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب پی پی پی رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی ایک تقریر میں عندیہ دیا تھا کہ مطالبے کو مسترد کرنے کے باعث سندھ حکومت اور رینجرز میں اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ درخواست شہدا کے اہلخانہ اور زخمی اہلکاروں کے لیے کی گئی تھی اس لیے اس کی قدر کرنی چاہیے۔ آرمی چیف نے ذاتی طور پر زمین کی الاٹمنٹ کی درخواست کی تھی۔
2001 میں پاکستانی فوج نے باضابطہ طور پر گڑھی یاسین کی 35521 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ آرمی چیف کے منصب پر فائز ہونے کے بعد جنرل راحیل خود معاملے کی نگرانی کررہے تھے۔
اجلاس میں موجود وزیر جنگلات اصرانی نے کہا کہ یہ زمین گڑھی یاسین کے علاقے گولو دارو میں موجود ہے اور اس وقت صرف 9000 ایکڑ زمین ہی میسر ہے جبکہ ان کی وزارت کو یہ زمین پاک فوج کو الاٹ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
چیف سیکرٹری صدیق میمن نے کہا کہ فوج نے شہدا کے 500 خاندانوں کے لیے زمین طلب کی ہے جن میں سے 200 کا تعلق سندھ سے ہے۔
تاہم اجلاس میں یہ واضح کیا گیا کہ اس زمین کو صرف زرعی مقاصد کے لیے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔