سیو دی چلڈرن پر پابندی کا حکم واپس
اسلام آباد: حکومت نے ایک ہنگامی نوعیت کے نوٹیفکیشن کے ذریعے غیرسرکاری ادارے سیو دی چلڈرن پر پابندی کا حکم واپس لے لیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیو دی چلڈرن کی سرگرمیاں روکنے سے متعلق پہلے جاری کیا جانے والا حکم منسوخ ہوگیا ہے، اور اب اگلے حکم تک یہ این جی او کو پاکستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت ہے۔
اس نوٹیفکیشن کی کاپیاں اسلام آباد پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو ارسال کردی گئی ہیں۔ جس کے مطابق اس تنظیم کو اپنے دفاتر کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
سیو دی چلڈرن کی جانب سے وزارتِ داخلہ کی جانب سے اپنے مؤقف پر نظرثانی کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے، تاہم اس تنظیم کا کہنا ہے کہ جب تک کہ صورتحال واضح نہیں ہوجاتی، وہ اپنی سرگرمیاں بحال نہیں کرے گی۔
این جی او کا مزید کہنا تھا کہ اس کے 1200 باقاعدہ ملازمین کے ساتھ ساتھ 600 ڈیلی ویجز کے ملازمین اگلے نوٹس تک اسٹینڈ بائے رہیں گے۔
تاہم وزیراطلاعات پرویز رشید، جو حکومت کے باضابطہ ترجمان بھی ہیں، اس صورتحال سے بے خبر دکھائی دیے۔
جب ان سے سیو دی چلڈرن کے حوالے سے حکومتی مؤقف میں اس تبدیلی پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا ’’میں وزارتِ داخلہ کی جانب سے بریفنگ کے بعد ہی اس معاملے پر بات کرسکتا ہوں۔‘‘
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے نومبر 2013ء میں بین الاقوامی غیرسرکاری اداروں کی رجسٹریشن کے لیے نئے قواعد و ضوابط متعارف کرائے تھے، چنانچہ 150 آئی این جی اوز نے رجسٹریشن کے لیے درخواست دی تھی، جن میں سے 19 کو رجسٹرڈ کیا گیا اور پانچ کی رجسٹریشن سے انکار کردیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ باقی آئی این جی اوز سے کہا گیا ہے کہ وہ رجسٹریشن کے لیے درکار کلیئرنس سرٹیفکیٹس حاصل کریں، جو ان کی درخواستوں کے ساتھ منسلک نہیں تھے۔
سیو دی چلڈرن نے دسمبر 2014ء میں سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے عبوری اجازت حاصل کرلی تھی، جو گزشتہ 15 مئی کو ختم ہوئی تھی۔
وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیو دی چلڈرن کے دفاتر بند کرنے کے حکم نامے پر مبنی نوٹیفکیشن کے بعد ایک دوسرا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ پچھلا حکم کو عارضی طور پر ملتوی کردیا گیا ہے۔ لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ سیو دی چلڈرن کو اپنی تمام سرگرمیاں بحال کرنے کی مکمل اجازت مل گئی ہے۔ جب تک کہ یہ خود کو رجسٹرڈ نہیں کروالیتی اس کے سر پر مستقل تلوار لٹکی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’’تاہم اس ہفتے ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں وزارتِ داخلہ، دفترِ خارجہ، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور دیگر محکموں کے افراد شریک ہوں گے۔ اس اجلاس میں سیو دی چلڈرن کو عبوری اجازت کی توسیع پر غور کیا جائے گا۔‘‘
سیو دی چلڈرن کے ایک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ سیو دی چلڈرن کو دوبارہ دفاتر کھولنے کے بارے میں کسی قسم کے نوٹیفکیشن کے ذریعے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ’’ہمیں نہ تو ابتدائی بندش کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا، اور نہ ہی اس کے بعد جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اگر حکام ہم سے باضابطہ طور پر رابطہ کریں گے تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے۔‘‘
رائٹرز کی رپورٹ:
پولیس نے جمعرات کی شام سیو دی چلڈرن کے دفاتر کو تالا لگادیا تھا۔
یہ ادارہ ملک میں پچھلے 35 برس سے زیادہ عرصے سے کام کررہا تھا۔ 2011ء میں اس کو سی آئی اے کی جانب سے ایک ڈاکٹر کی تعیناتی کے معاملے سے منسلک کیا گیا تھا، جس نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی تلاش میں سی آئی اے کی مدد کی تھی۔