پاکستان

سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی پر خورشید شاہ کے سوالات

قائدِ حزبِ اختلاف نے رینجرز کی حالیہ رپورٹ کو چیلنج کیے بغیر سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالات اُٹھائے ہیں۔

سکھر: قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے رینجرز کی رپورٹ کے حوالے سے سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی پر سوالات اُٹھائے ہیں۔

سندھ رینجرز نے حال ہی میں سندھ کی سپریم کمیٹی کے اجلاس کے دوران اپنی رپورٹ میں بیان کیا تھا کہ سندھ میں دہشت گردی کی کارروائیوں اور مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال کیا جانے والی اربوں کی ناجائز رقم کس طرح اکھٹی کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بلال اکبر نے اس کمیٹی کو مطلع کیا تھا کہ پچھلے کئی برسوں سے بعض جماعتیں اور گروپس بدعنوانی، زمینوں پر قبضے، منشیات، کرنسی اور ایرانی تیل کی اسمگلنگ، غیرقانونی طور پر زکوٰۃ، فطرہ، قربانی کی کھالیں اور بھتہ جمع کرنے، ٹارگٹ کلنگ، غیرقانونی شادی ہالوں اور پارکنگ کی جگہوں، میچ فکسنگ، سائبر کرائم وغیرہ میں ملوث ہیں۔

اس دعوے کے ساتھ کہ اس طرح کی زیادہ تر مجرمانہ سرگرمیوں میں کراچی کی ایک اہم سیاسی جماعت سرپرستی کرتی ہے، رینجرز کے آفیسر نے کہا کہ یہ غیرقانونی رقم مختلف پارٹیوں کے عسکری ونگ، دہشت گرد تنظیموں اور مسلح گینگز کے ساتھ ساتھ جاگیرداروں کی نجی سیکیورٹی کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بااثر سیاسی و دیگر شخصیات کا اس کالے دھن میں حصہ ہوتا ہے۔

قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے جمعہ کی شام اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان میں سے کچھ دعووں پر اپنے نکتہ نظر کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس رپورٹ کی صداقت کو چیلنج کیے بغیر کئی سوالات اُٹھائے۔

انہوں نے دلیل دی کہ ’’ایرانی تیل کی اسمگلنگ کو چیک کرنا ہمارے سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔‘‘

سید خورشید شاہ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ چمن میں اندرونی سرحد کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعیناتی کے باوجود کئی برسوں سے کس طرح یہ غیرقانونی کاروبار جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سیکیورٹی ایجنسیوں کو یہ دیکھنا چاہیے کہ منشیات کے اسمگلر قبائلی علاقوں سے بڑی تعداد میں چیک پوسٹوں کو کس طرح چکمہ دے کر اپنی کھیپ سندھ لے آتے ہیں۔

قائدِ حزبِ اختلاف نے تسلیم کیا کہ قربانی کی کھالیں بہت سی سیاسی جماعتیں اکھٹا کرتی ہیں، لیکن انہوں نے دلیل دی کہ جماعتِ اسلامی یہ کام کئی دہائیوں سے کررہی تھی۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے اس بیان کہ پاکستان توڑنے میں ان کے ملک کا کردار تھا، کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم کے ’’اعتراف‘‘ کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کرنے پر اسلام آباد کو غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں یقیناً ملوث تھا، اور اس ملک کو کمزور اور غیرمستحکم کرنے کی سازش کی تھی۔

قائدِ حزبِ اختلاف نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مشترکہ طور پر ہندوستان کی پاکستان کے وجود کےساتھ ساتھ ملک میں جمہوریت کے خلاف سازشوں کی تحقیقات کرنی چاہیے۔