دنیا

ترک صدر کے نئے محل کی تعمیر کی منفرد وجہ

رجب طیب اردوگان کا 615 ملین ڈالرز کا نیا صدارتی محل انقرہ کے نواح میں واقع ہے جسے اپوزیشن نے اسراف قرار دیا گیا ہے۔

استنبول : اگر لال بیگ کسی کے گھر یا دفتر میں دھاوا بول دیں تو ہوسکتا ہے کہ وہ کسی قسم کی کیڑے مار دوا کا استعمال کرے یا ان سے نجات دلانے والے کسی ادارے سے رابطہ کرے تاہم ترک صدر رجب طیب اردوگان نے اس کا بالکل ہی منفرد حل نکالا۔

ایک انٹرویو کے دوران ترک صدر نے انکشاف کیا کہ ان کے پرانے دفاتر میں لال بیگوں کی موجودگی ہی انہیں انقرہ سے باہر وسیع و عریض نئے صدارتی محل کی ضرورت پڑی۔

رجب طیب اردوگان کا 615 ملین ڈالرز کا نیا صدارتی محل انقرہ کے نواح میں واقع ہے جسے حزب اختلاف کی جانب سے غیر ضروری اسراف قرار دیا گیا ہے۔

تاہم جمعے کو رات گئے ایک ٹیلیویژن انٹرویو کے دوران رجب طیب اردوگان نے کہا کہ 1150 کمروں پر مشتمل محل کی ضرورت کی وجہ زیادہ اہم تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پرانے دفاتر جہاں وہ 2003 سے 2014 تک وزیراعظم کے طور پر کام کرتے رہے تھے، لال بیگوں سے بھر گئے تھے۔

وہ بتاتے ہیں " ایک مہمان وزیراعظم کے پرانے دفتر میں آئے اور انہوں نے باتھ روم میں لال بیگوں کو دیکھا، یہی وجہ ہے کہ ہم یہ نیا محل تعمیر کیا"۔

ان کا مزید کہنا تھا " کیا ایسا مقام ترکی کی وزارت عظمیٰ کے لیے بہترین تھا؟َ اگر ایک مہمان وہاں آکر لال بیگوں کو دیکھتا ہے تو پھر وہ باقی دنیا کو کیا بتائے گا"۔

ترک صدر ہمیشہ ہی نئے محل کی تعمیر کا دفاع کرتے رہے ہین اور ان کا کہنا ہے کہ یہ نئی ترکی کی علامت ہے جسے وہ تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

وہ اس محل میں اعلیٰ سطح کے مہمان بشمول روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور پوپ فرانسس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

رجب طیب اردوگان اگست 2014 میں صدر منتخب ہوئے اور وہ نئے محل میں منتقل ہوگئے جبکہ وزیراعظم احمد اوغلو وسطی انقرہ کے پرانے صدارتی محل میں چلے گئے۔

اب ان دونوں رہنماﺅں میں سے کوئی بھی وزیراعظم کے پرانے دفتر کو استعمال نہیں کررہے۔

یہ نیا محل اتوار کو ہونے والے انتخابات میں بھی وجہ تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔