"دشمن پاک چین منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے"
کوئٹہ : بلوچستان میں سانحہ مستونگ اور صوبے کی مجموعی صورتحال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی۔
آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی سیفران عبد القادر بلوچ، محمود خان اچکزئی سمیت صوبے کی تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے نمائندے شریک تھے۔
آل پارٹیز کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں سانحہ مستونگ کو سانحہ پشاور اور سانحہ صفورا کی طرح قومی سانحہ قرار دے دیا گیا۔
اعلامیہ کا متن:
کانفرنس کے شرکا کی دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائی (سانحہ مستونگ) کی شدتکےساتھ مذمت۔
ملک دشمن قوتیں بیرونی آقاؤں کےاشارے پر بلوچستان کے حالات خراب کررہیہیں۔
دہشتگردی کی کارروائیوں اوربیرونی سازشوں کو ہر قیمت پر ناکام بنایاجائے گا۔
کانفرنس کےشرکا نے صوبے کی سیاسی قیادت کی بالغ نظری کو سراہا۔
سانحہ مستونگ بلوچستان میں برادر اقوام اور قبائل میں تفرقہ پیدا کرنےکیسازش تھی۔
دشمن اقتصادی راہداری منصوبےکو ناکام بنانے کیلیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئے ہیں۔
گوادر کاشغر اقتصادی راہداری پاکستان دشمنوں کی نظر میں کانٹے کیطرحکھٹک رہی ہے۔
سیاسی وعسکری قیادت دہشتگردی کےخاتمےکیلیے پرُعزم اور ایک صفحے پر ہے۔
دہشت گردی اور دہشتگردوں کے مکمل خاتمے پر مکمل اتفاق رائے ہے۔
سیاسی قیادت نے اقوام اور قبائل کو دست و گریباں کرنے کی سازش کو ناکامبنادیا۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف اے پی سی کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مستونگ بہت افسوس ناک واقعہ ہے، دشمن قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ ہمیں کسی طرح آپس میں لڑایا جائے، دشمن گھناؤنی کارروائیوں سے ملک کو کمزور کرنا چاہتا ہے
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ فرقہ وارانہ اور لسانی تقسیم چاہتے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ دشمن پاک چین منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، بلوچستان کے موجودہ حالات اور 3سال پہلے کےحالات میں فرق ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ پاکستان کا پرامن ترین شہر ہوتا تھا، ملک بھر میں کوئٹہ کے پانی کی تعریف کی جاتی تھی، کوئٹہ کی ان خصوصیات اور رونقوں کو لوٹنا چاہیے۔
دہشت گردی ختم کرنے کے حوالے وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں، آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، فوجی جوانوں نےدہشت گردی کوکچلنے کیلیے جانوں کےنذرانے پیش کیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جان و مال کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی۔
قبل ازیں سانحہ مستونگ کے بعد امن و امان کی صورتحال پر کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزیر اعظم نواز شریف گورنر ہاؤس بلوچستان پہنچے۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل بلوچستان کے علاقے ضلع مستونگ میں کٹ کوچہ کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے 22 مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا تھا۔
اس سانحے کے بعد وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ میں آل پارٹیز کانفرنس طلب کی تھی۔
آل پارٹیز کانفرنس سے قبل سانحہ مستونگ اور بلوچستان کی امن و امان پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان, کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ ناصر خان جنوجوعہ، وفاقی وزیر مملکت جام کمال، وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ ، وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، بلوچستان کے تمام سیاسی و مذہبی، قوم پرست جماعتوں کے سربراہان کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔
اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مستونگ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن گھناؤنی کارروائیوں سے ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے دشمن ملک کی ترقی اور خوشحالی نہیں دیکھ سکتے۔
اجلاس کے آغاز سانحہ مستونگ میں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی سے کیا گیا۔