پاکستان

سزائے موت کے خاتمے کی درخواست مسترد

قدرت میں بھی زندگی اور آزادی کی کوئی ضمانت موجود نہیں ، قانون کے تحت کسی شخص کی جان لی جاسکتی ہے، سپریم کورٹ۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منگل کے روز سزائے موت کے خاتمے سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا۔

وطن پارٹی کے رہنما بیرسٹر ظفراللہ نے جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ موت کی سزا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں جرائم کے خلاف نظام انصاف غیر موثر رہا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مذکورہ پٹیشن مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ قدرت میں بھی زندگی اور آزادی کی کوئی ضمانت موجود نہیں ہے۔

عدالت کے مطابق قانون میں سزائے موت کی گنجائش موجود ہے اور قانون کے تحت کسی شخص کی جان لی جاسکتی ہے۔

عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے تجویز دی کہ قوانین میں ترامیم کا درست مقام پارلیمنٹ ہے۔

پاکستان میں 2008 سے سزائے موت پر پابندی عائد تھی تاہم پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے اس پر سے پابندی ہٹادی گئی۔

ابتدا میں صرف دہشت گردی سے متعلق کیسز پر پابندی ہٹائی گئی تھی تاہم بعد میں ہر قسم کے کیسز تک اسے توسیع دے دی گئی۔