پاکستان

ایف آئی اے کو ایگزیکٹ کے اکاؤنٹس کی جانچ کی اجازت

کراچی کی ایک سیشن عدالت نے ایف آئی اے کو کمپنی کے 35 بینک اکاؤنٹس تک رسائی کی اجازت دے دی۔

کراچی: کل یہاں ایک سیشن عدالت نے ایف آئی اےکو جعلی ڈگری کے اسکینڈل کے الزام پر سافٹ ویئر کمپنی کے بینک اکاؤنٹ کی جانچ پڑتا ل کی اجازت دے دی۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کے کارپوریٹ سرکل کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 94کے تحت ایک درخواست دائر کی تھی۔

اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹ کے خلاف جعلی ڈپلومے اور ڈگریاں فروخت کرنے کے الزامات کی ایف آئی اے تحقیقات کررہی تھی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مختلف بینکوں میں اس کمپنی اور اس کے ڈائریکٹروں کے تقربیاً 35 اکاؤنٹس تھے۔

انہوں نے دلیل دی کہ ہوسکتا ہے کہ غیرقانونی لین دین میں استعمال کے لیے یہ اکاؤنٹس جعلی دستاویزات کی بنیاد پر کھولے گئے ہوں۔

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے اصرار کیا کہ عدالت ایف آئی اے کو کمپنی کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی اجازت دے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) احمد صبا نے بینکرز بکس شہادت ایکٹ 1897ء کے تحت وفاقی انوسٹی گیشن ایجنسی کو جانچ پڑتال کے لیے ان اکاؤنٹس تک رسائی کی اجازت دے دی۔

واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں اس کمپنی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ’’سینکڑوں فرضی اسکولوں‘‘ کے ذریعے جعلی ڈگریاں اور ڈپلومے آن لائن فروخت کررہی ہے، اور ’’سالانہ کروڑوں ڈالرز‘‘ کمارہی ہے۔

اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس کمپنی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔