سعودی عرب: مسجد میں خودکش حملہ، 20 افراد ہلاک
ریاض: سعودی عرب کے صوبے القطیف میں ایک خود کش بمبار نے خود کو شیعہ مسجد میں دھماکہ خیزمواد سے اڑالیا جس کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہوگئے۔
مقامی ہسپتال کے ایک عہدیدار نے بیس ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پچاس سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کی حالت سنگین ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جمعے کی نماز کے دوران ہوا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اس حملے میں ملوث تمام دہشتگردوں کا تعاقب کرے گی جو قومی اتحاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
ایک عینی شاہد کے مطابق مسجد میں دھماکے کے موقع پر 150 سے زائد افراد نماز پڑھ رہے تھے.
کمال جعفر حسن نے بذریعہ فون خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ 'ہم نماز ادا کررہے تھے کہ ہم نے زوردار دھماکے کی آواز سنی۔'
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے دھماکے کی تصدیق کی ہے جو سعودی عرب کے مشرقی صوبے القطیف میں ہوا جبکہ مزید تفیصلات کچھ دیر بعد فراہم کی جائیں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قطیف ہسپتال نے فوری طور پر خون کے عطیہ کی درخواست کی ہے جبکہ چھٹی پر گئے ہوئے اسٹاف کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خود کش حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔
تاحال کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
سعودی عرب کی زیادہ تر شیعہ آبادی ملک کے مشرقی علاقوں میں آباد ہے جو اکثر برابری کے حقوق نہ ملنے پر مظاہرے کرتے ہیں۔
گزشتہ نومبر مسلح افراد نے سعودی عرب کے علاقے الدلوا میں عاشورہ کے دن بچوں سمیت سات اہل تشیع افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
حملے کی ذمہ داری ####
مشرق وسطیٰ میں سرگرم عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ المعروف داعش نے سعودی عرب کی مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
اپنے ایک آن لائن بیان میں آئی ایس نے کہا ہے کہ یہ حملہ ان کی تنظیم کے رکن نے کیا ہے جس کا نام ابو عامر النجدی تھا۔
یہ پہلی بار ہے کہ داعش نے سعودی عرب میں کسی حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس کا اپنے بیان میں کہنا تھا " خلافت کے سپاہی اس خودکش دھماکے کے پیچھے تھے"۔