پاکستان

ایگزیکٹ سے متعلق امریکا نے تشویش کا اظہار نہیں کیا، پاکستان

ترجمان قاضی خلیل اللہ کے مطابق ایگزیکٹ کے معاملے پر وزارت داخلہ کی ہدایات پر پاکستانی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔

اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے کسی تشویش سے آگاہ نہیں کیا۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے حوالے سے امریکا سمیت کسی ملک نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے الزامات کے بعد ایگزیکٹ کے معاملے پر وزارت داخلہ کی ہدایات پر پاکستانی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔ 'ہمیں ایگزیکٹ کے بارے میں تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہئیے'۔

مزید پڑھیں:پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) اور افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے درمیان معاہدے کی تصدیق کی جو دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے اور سیکیورٹی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کا حصہ ہے۔

قاضی خلیل اللہ نے 'سنڈے ٹائمز' میں شائع ہونے والی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کوئی ایٹمی تعاون نہیں ہو رہا۔

ان کا کہنا تھا ' پاکستان ایک ایٹمی ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے'۔ ہمارا ایٹمی پروگرام پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے ہے اور پاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کے مقاصد کا حامی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کاعمل تاحال بحال نہیں ہوا تاہم اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں کیونکہ 'ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں'۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ابھی اس حوالے سے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

پاکستان کی حدود میں امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی ڈرون حملوں پر واضح ہے۔