ریحام خان کی 'فرضی' ڈائری
یہ ریحام خان کی زندگی کا ایک اور خوبصورت دن ہے، ایک روشن دن جس میں بارش کا کوئی امکان نہیں ۔ درجہ حرارت اگرچہ گزشتہ چند روز کے دوران اوپر گیا مگر کیونکہ الیکشن گزر گیا ہے، تو توقع ہے کہ اب موسم ٹھنڈا ہو جائے گا۔ اگرچہ آج روز موسم خوشگوار رہنے کی توقع ہے ، تاہم جو کچھ عمران خان نے ناشتے میں کھایا ہے اس کو دیکھتے ہوئے دوپہر کے وقت گرم ہوائیں چلنے کی توقع بھی ہے۔
میں اپنی شادی کے بارے میں کیا کہہ سکتی ہوں، کیا اس کے بارے میں پہلے ہی سینکڑوں ری ٹوئیٹ نہیں ہوچکیں؟ جب عمران خان اسے عوام کے سامنے لائے تو یا تو 'SelfieWithBhabhi#' یا 'RehamTheEvil#' کے ہیش ٹیگز تھے۔ ان کی خواتین پرستاروں کی جانب سے دو ماہ سے مجھے نفرت بھرے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ میں حیران ہوتی ہوں کیا ایسا جمائمہ کے ساتھ بھی ہوا تھا یا اس وقت معاملہ دوسرا تھا اور برطانوی مرد عمران کو نفرت بھرے خطوط ارسال کرتے تھے؟
ہمارے طوفانی افیئر کا آغاز اس وقت ہوا جب عمران خان نے مجھے ٹیلیویژن پر ایک سیاستدان کا انٹرویو کرتے ہوئے دیکھا۔ عمران نے سیاستدان کے بارے میں پوچھا "یہ حیران کن حد تک ہونق شخص کون ہے؟"۔ جس پر ان کی سکیورٹی نے بتایا " وہ آپ ہیں جناب"۔ "اور یہ خوبصورت خاتون کون ہے؟ مجھے تو اس سے ملنا چاہیے۔ کیا ہم ایک اور انٹرویو کا انتظام کرسکتے ہیں؟"
اس کے بعد کی تفصیلات اب تاریخ کا حصہ ہیں۔ پہلے تو عمران نے مجھے کہا کہ یہ دھرنا دو تین ہفتے تک چلے گا، اور پھر جب وہ وزیراعظم بن جائیں گے تو ہم شادی کرلیں گے۔ پھر انہوں نے مجھے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ معاملہ ایک ماہ تک چلے اور انہیں یقین نہیں تھا کہ جب ہماری شادی ہوگی تو وہ وزیراعظم ہوں گے یا نہیں۔ اس کے بعد انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیوں نہ وہ ہماری منگنی کی انگوٹھی فروخت کردیں کیونکہ دھرنے کو دو ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے اور کسی نہ کسی کو وہاں بجنے والی دہشت ناک موسیقی کے اخراجات تو ادا کرنا ہی ہیں۔
ہم جانتے تھے کہ جب ہم اپنی شادی کا اعلان کریں گے تو عوام کو شدید جھٹکا لگے گا: آخر کار میں ایک کامیاب ٹی وی اینکر ہوں جو ایک عمر رسیدہ سابق کرکٹر سے شادی کررہی ہے۔ ہمیں عوامی اسکروٹنی کی توقع تھی مگر ہم یہ نہیں سوچا تھا کہ ہم قلفی کھانے بھی جائیں گے تو اسےبھی 9 بجے کی خبروں میں دکھایا جائے گا۔
میری جگہ کوئی بھی عمران خان کی بیوی ہوتی تو اس کی زندگی مشکل ہوتی۔ وہ علی الصبح اٹھ جاتے ہیں، اور شیشے کے سامنے اس تقریر کی مشق کرتے ہیں جو انہیں آنے والے دن کرنی ہوتی ہے۔ کئی بار وہ کچھ الفاظ پر اٹک جاتے ہیں اور انہیں اس وقت میری مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں انہیں بتاتی ہوں کہ انہیں سب کچھ آسان بنانا چاہیے، ایسے الفاظ جو وہ آسانی سے ادا کرسکیں، جیسے اوئے اور دھاندلی۔ اس کے بعد ہم نیچے جاتے ہیں جہاں پہلے ہی پچاس افراد ان سے بات کرنے کے لیے انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ مگر مجھے ان سے بات کرنا پڑتی ہے کیونکہ وہ خود تو بغیر قمیض کے گھر بھر میں دوڑ رہے ہوتے ہیں۔
دوپہر کے کھانے میں ہم پارٹی کی پالیسی طے کرتے ہیں۔ ان کے بچے عام طور پر عمران کے پاس آکر ہوم ورک کے لیے مدد طلب کرتے ہیں اور پھر وہ مجھ سے ہوم ورک کروانے میں میری مدد مانگتے ہیں۔ شام کی چائے پر ہم اس پارٹی پالیسی کو رد کردیتے ہیں جسے ہم نے دن کے پہلے حصے میں چنا ہوتا ہے اور رات کے کھانے پر ہمارے پاس ایک نئی پارٹی پالیسی تیار ہوتی ہے جسے بعد میں مسترد کردیا جاتا ہے۔ اکثر وہ بیٹھ کر لیمپ کی روشنی میں پڑھنے کا دکھاوا کرتے ہیں، مگر میں جانتی ہوں کہ درحقیقت وہ پڑھ نہیں رہے، کیونکہ وہ کبھی ایک صفحہ بھی نہیں پلٹتے اور اکثر وہ کتاب کو الٹا کر کے رکھ دیتے ہیں۔ یہ سارا منظر دکھنے میں بہت اچھا لگتا ہے۔
انہیں اپنے خاندان سے بہت زیادہ محبت اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگلے دن ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اکٹھے بیٹھے تھے جب عمران نے کہا "میں آج کچھ بھی احمقانہ نہیں کہوں گا"۔ مگر پھر وہ چلے گئے اور کہہ دیا کہ وہ آدھے مہاجر ہیں۔ ہے تو صحیح بات، آخر سارے مہاجروں کے دل کون جیت سکتا ہے۔
اس شادی کی سب سے بہترین چیز یہ ہے کہ ہم کبھی تکرار نہیں کرتے: کیونکہ تکرار کے لیے آپ کو ایسے فرد کی ضرورت ہے جو آپ کی بات سنے اور یہ محسوس کرے کہ جو آپ نے کہا ہے وہ ناراض ہونے کے لیے کافی ہے۔ عمران تو کسی کی سنتے ہی نہیں۔
جب وہ ایک کرکٹ میچ دیکھ رہے ہوتے ہیں تو وہ مداخلت پسند نہیں کرتے۔ وہ اکثر کہتے ہیں "اگر میں اس وقت آسٹریلیا کا کپتان ہوتا تو میں ایسا کرتا"، اور پھر آسٹریلیا کا کپتان بالکل ہی مختلف حکمت عملی اختیار کرتا ہے اور میچ جیت لیتا ہے۔ اگلے دن وہ اس لیے اپ سیٹ تھے کہ چین کے صدر ہم سے ملنے بنی گالا نہیں آئے۔ یہاں تک کہ انہوں نے کم من (چینی ریسٹورنٹ) کا آرڈر بھی دے دیا اور چینی صدر کو یہ کہنے کے لیے بھی تیار ہو بیٹھے کہ وہ آدھے چینی ہیں۔ وہ مجھے تفصیل سے سمجھاتے ہیں کہ کیونکر ایم کیو ایم این اے 246 کا انتخاب جیتنے کے باوجود بھی ہار گئی ہے کیونکہ وہ پہلے جتنی متاثر کن کارکردگی نہیں دکھا پائی۔
عمران متاثر کن شخصیت ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ لوگوں کو نعرے لگوانے میں کتنے اچھے ہیں؛ وہ کہتے ہیں یہ بالکل فیلڈ سیٹ کرنے جیسا ہی ہے۔ میں نے گزشتہ روز ان سے پوچھا "کون احمق آپ کی تقاریر لکھتا ہے؟ میں اس سے زیادہ بہتر کام کرسکتی ہوں۔" انہوں نے اپنے کندھے اچکائے اور کہا کہ وہ خود اپنے لیے تقاریر تحریر کرتے ہیں۔ میں نے انہیں کہا کہ وہ ان چیزوں کا خیال رکھا کریں؛ میں عوام کے سامنے بولنے کے حوالے سے تربیت یافتہ ہوں اور جانتی ہوں کہ کیمرے کے سامنے خود کو کیسے ہینڈل کرنا ہے۔
کئی بار وہ اصرار کرتے ہیں کہ میں انہیں گھر میں کپتان کہا کروں مگر میں انکار کردیتی ہوں۔ وہ کہتے ہیں "کیا میں تمہارے دل کا کپتان نہیں ہوں؟ کیا میں نے تمہیں کلین بولڈ نہیں کیا؟ کیا ہم ایک طویل شراکت داری قائم کرنے نہیں جارہے؟" اس طرح کے مواقعوں پر میں سوچتی ہوں کاش میں دوسری شادی بھی ایک ڈاکٹر سے ہی کر لیتی۔
یہ مضمون ہیرالڈ میگزین کے مئی 2015 کے شمارے میں شائع ہوا۔ ہیرالڈ کی سبسکرپشن کے لیے یہاں کلک کریں۔
نوٹ: یہ ایک طنزیہ تحریر ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے