بدین:ذوالفقارمرزاکےخلاف ساتواں مقدمہ،حامی گرفتار
بدین: پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماء اور سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پنگریو پولیس نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سمیت 40 افراد کے خلاف توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماء کے تین حامیوں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما داد خان لغاری کی مدعیت میں سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سمیت چالیس افراد کے خلاف پنگریو تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔
مقدمہ میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل ہیں۔
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حامیوں اور پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما کے درمیان گزشتہ شب تصادم ہوا تھا جس میں چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔
پنگریو پولیس کی جانب سے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے تین حامیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پنگریو میں کشیدگی کے باعث پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔
ذولفقار مرزا کے حامیوں اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم
بدین کے شہر پنگریو میں سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حامیوں اور جیالوں میں تصادم کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے۔
پنگریو میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حامیوں نے ریلی نکالی تھی جس میں شرکا نے آصف علی زرداری اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف نعرے بازی پر جیالے مشتعل ہوگئے۔
جس کے بعد فریقین میں تصادم ہوا، تصام میں لاتھیوں اور ڈنڈوں کا بھی استعمال کیا گیا جس سے چھ افراد زخمی ہوئے۔
ذوالفقار مرزا پر مقدمات
واضح رہے پیپلز پارٹی کے ناراض رہنما ذوالفقار مرزا پر اب تک 7 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
• پہلا مقدمہ شہری امتیاز علی کی مدعیت میں دفعہ 167 کے تحت زبردستی دکانیں بند کروانے، 33 لاکھ روپے لوٹنے، ہوائی فائرنگ، حراساں کرنے اور قتل کی دھمکی دینے پر ذوالفقارمرزا اور ان کے 22 ساتھیوں سمیت 50 نامعلوم افراد کے خلاف قائم کیا گیا۔
• دوسرامقدمہ دفعہ 158 کے تحت دکاندار حاجی تاج محمد کی مدعیت میں قائم کیاگیا، اس مقدمے میں 30 لاکھ روپے لوٹنے پر ذوالفقار مرزا اور ان کے 42 ساتھیوں سمیت 50 سے زائد نامعلوم افراد نامزد ہیں۔
• تیسرا مقدمہ دفعہ 159 کے تحت ایڈیشنل ایس ایچ او ولی محمد تانگ کی مدعیت میں درج ہوا، جس میں ذوالفقارمرزا ان کے 4 ساتھیوں اور 250 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف ماڈل پولیس اسٹیشن بدین پر حملہ ، اہلکاروں کو زدو کوب کرنے، عملے کو یرغمال بنانے اور توڑ پھوڑ کرنے کے الزامات ہیں۔
• ذوالفقار مرزا پر چوتھا مقدمہ کراچی میں درج کیا گیا، یہ مقدمہ ان پر پولیس کی بکتر بند گاڑی پر چڑھنے اور سرکاری کام میں خلل ڈالنے کے سلسلے میں آرام باغ تھانے میں درج کیا گیا،جس میں سرکار کی مدعیت میں درج کئے جانے والے مقدمہ کا نمبر 193/2015 ہے۔
• ٹنڈو باگو میں بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں شہر اور زبر دستی بند کروانے سمیت امن عامہ میں خلل ڈالنے کی دفعات شامل ہیں۔
• بدین کے علاقے کڑیو گنور تھانے میں بھی علاقے کو بزور طاقت بند کروانے کا مقدمہ درج ہے۔
• پیپلز پارٹی کے ناراض رہنما اور ان کے 40 ساتھیوں پر ساتواں مقدمہ پنگریو پولیس نے درج کیا ہے، جس میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ پیپلز پارٹی سے ناراض ذوالفقار مرزا کے تین حامیوں کو بھی گرفتار کیا۔
ذوالفقار مرزا کے پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین پر الزامات
پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماء اور سابق وزیر داخلہ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں پر متعدد الزامات لگائے۔
آصف علی زرداری نے 15 معصوم لوگوں کا قتل کیا ہے۔
ایان علی کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ بلاول ہاؤس لایا اور لے جایا جاتا تھا ان کے ذریعے بیرونِ ملک جانے والی رقم آصف زرداری کی تھی۔
۔آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے کرپشن کے قصے سُن کر بلاول شدید ذہنی صدمے سے دوچار ہیں
فریال تالپور کو 'پھولن دیوی' کا لقب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے ملازمین بھی فریال تالپر کو 'پھولن دیوی' کہتے ہیں۔
شرجیل میمن کرپشن میں اول نمبر پر ہیں جبکہ باقی میں کانٹے کا مقابلہ ہے ۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء الطاف حسین کی اصلیت اور ان کا منصوبہ ظاہر کرنے سے مجھے میرے کئی قریبی ساتھیوں نےروکا۔
واضح رہے کہ ذوالفقار مرزا اور آصف علی زرداری کی دوستی طالب علمی کے زمانے میں پٹارو کے کیڈٹ کالج سے شروع ہوئی، پانچ سال پہلے تک دونوں کی دوستی بہترین تھی، اس میں پہلی دراڑ 2011 میں اُس وقت آئی، جب ذوالفقار مرزا نے سندھ کی وزارت داخلہ سے استعفیٰ دیا جبکہ اس کے ساتھ ہی وہ پیپلز پارٹی کے سینئر نائب صدر کے منصب سے بھی مستعفی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور ذوالفقار مرزا میں اختلافات کی بڑی وجہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی تھی۔