پاکستان

باڑا مارکیٹوں کو بند کرنے کا منصوبہ نہیں: اسحاق ڈار

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ ان مارکیٹوں کو بند کرنے کے معاملے میں سیاسی، انتظامی اور سماجی پیچیدگیاں موجود ہیں۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ حکومت نے ملک کی باڑا مارکیٹوں کو بند کرنے کا منصوبہ نہیں بنایا ہے کیونکہ اس معاملے میں سیاسی، انتظامی اور سماجی پیچیدگیاں موجود ہیں۔

ایوان کو تحریری طور پر پیش کیے جانے والے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ باڑا مارکیٹوں کا وجود گزشتہ کئی سالوں سے تشویش کا باعث ہے تاہم حکومت اسمگلنگ شدہ اشیاء فروخت کرنے والوں کے سامنے بےبس ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ باڑا مارکیٹوں کے خلاف شروع کیا جانے والا آپریشن صوبائی حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مکمل حمایت کے بغیر نہیں ہوسکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کسٹم کی جانب سے خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ اور قبائل، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مذکورہ مارکیٹوں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرنے کے لئے رابطہ کیا گیا تھا تاہم دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے عملی اقدامات سامنے نہیں آسکے اور صوبے کی جاری کشیدہ صورت حال میں اس قسم کی کارروائی سے مزید سیکیورٹی خدشات موجود ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ باڑا مارکیٹیں 1970 میں سب سے پہلے خیبر پختونخوا میں قائم ہوئی اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ملک بھر میں پھیل گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مارکیٹیں جعلی، اسمگل شدہ اور قانونی طور پر درآمد کی گئی ملی جلی اشیاء فروخت کرتی ہیں جبکہ سستا اور معیاری سامان لینے والے خریدار ان مارکیٹوں کا ہدف ہوتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریوینو نے اسمگلنگ کا سامان رکھنے والے اسٹورز کے خلاف خفیہ اداروں کی اطلاعات پر ملک بھر میں کارروائیوں کا دوبارہ سے آغاز کردیا ہے۔