ایرانی جوہری معاہدہ: سعودی عرب کے خدشات برقرار
واشگٹن: وہائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اور سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیر نے ایران کے عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔
وہائٹ ہاوس کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ اور امریکی صدر کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی ضرورت اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو خصوصی طور پر پرامن بنانے کی یقینی صورت حال پر بھی بات کی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ نے امریکی صدر کو اس وقت فون کیا ہے جب ان سمیت خلیجی ممالک کے دیگر کچھ حکمران منی عرب سربراہی نے اجلاس میں شرکت سے معزرت کرلی ہے۔
اجلاس جمعرات کو کیمپ ڈیوڈ میں قائم امریکی صدارتی محل میں ہونے جارہا ہے جس کا مقصد عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے خلیج تعاون کونسل کے ممبران کے خدشات کو دور کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران واشگٹن عرب ممالک کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائے گا کہ ایران کی جانب سے کسی بھی جی سی سی ممبر کو ہونے والے ممکنہ خطرے سے نمٹنے میں امریکا ان کو مدد فراہم کرے گا۔
جی سی سی کے اہم ممبران، جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین شامل ہیں، کے بادشاہوں کی جانب سے مختلف وجوہات کے باعث اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے اپنے معاون شہزادوں کو شرکت کے لیے بھیج دیا ہے۔
امریکا کی یقین دہانی کے باوجود سعودی عرب اور دیگر جی سی سی ممبر ممالک نے ایرانی جوہری معاہدے پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا ہے اور اسے اپنے ممالک کی سیکیورٹی کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
وہائٹ ہاوس کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ نے امریکی صدر کو فون کرکے اجلاس میں شرکت نہ کرنے اور امریکی صدر سے دوطرفہ ملاقات نہ ہونے پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔
سعودی بادشاہ نے امریکی صدر کو تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اجلاس میں شرکت کے لئے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف، نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کی نمائندگی کے لئے بھیج رہے ہیں۔
وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما اور بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے آئندہ ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے پر بات چیت کی اور جی سی سی کے دیگر ممالک کے سمیت قریبی تعلقات اور تعاون کی ضرورت پر اتفاق کیا۔