پاکستان

عمران فاروق کیس: 2 سے 3 دن میں ’’اہم پیش رفت‘‘ کا اشارہ

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا ’’آپ پیر یا منگل تک انتظار کریں۔‘‘

اسلام آباد: متعلقہ محکمے اور ایجنسیاں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ناموں کا جواز اگر ایک مہینے کے اندر اندر پیش کرنے میں ناکام رہے تو پھر ہزاروں ناموں کو ای سی ایل میں سے خارج کردیا جائے گا۔

اتوار کو پنجاب ہاؤس پر ایک پُرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ’’ہم نے ان محکموں کے نام ساڑھے سات ہزار نوٹسز جاری کیے ہیں، جنہوں نے مختلف لوگوں کے نام ای سی ایل میں شامل کر رکھے ہیں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ان ناموں کی ای سی ایل میں شمولیت کا جواز ایک مہینے کے اندر پیش کریں، ورنہ انہیں خارج کردیا جائے گا۔‘‘

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل سے منسلک ایک ملزم معظم علی کی گرفتاری کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ انہیں اس کیس پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ موصول ہوئی تھی اور انہوں نے اگلے دو سے تین دنوں کے اندر ’’اہم پیش رفت‘‘ کا اشارہ دیا۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا ’’آپ پیر یا منگل تک انتظار کریں۔‘‘

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حکومت ای سی ایل میں ناموں کی شمولیت کے عمل کو معیاری بنانے اور اس کی نگرانی کرنے کے لیے ایک نئی پالیسی کی تیاری کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا مسوّدہ اگلے چار سے چھ ہفتوں میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے لیے میڈیا کے ذریعے پیش کردیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے بھی لوگ ہیں، جن کے نام کئی دہائیوں سے ای سی ایل میں شامل ہیں۔

چوہدری نثار نے انکشاف کیا کہ معیاری طریقہ کار یا قانون کی عدم موجودگی کی وجہ سے ذاتی دشمنی کی وجہ سے لوگوں کے نام شامل کردیے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں الذوالفقار تنظیم کے ایک مبینہ رکن کی جانب سے انہیں ایک خط موصول ہوا تھا، جس کا نام ای سی ایل میں 1988ء کے دوران شامل کیا گیا تھا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ’’یہ بنانا جمہوریت نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس سلسلے میں ایک پالیسی پر غور کررہی تھی کہ ای سی ایل میں ناموں کو شامل کیے جانے کی کم سے کم مدت تین سال ہونی چاہیے، جس پر ہر چھ مہینے کے بعد نظرثانی بھی کی جائے۔

لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ کالعدم تنظیموں کے اراکین، فوج کے مفرور یا ملک کے جوہری پروگرام کے ساتھ منسلک افراد پر اس پالیسی کا نفاذ نہیں ہوگا۔

قیدیوں کا تبادلہ:

وزیرداخلہ نے کہا کہ بیرون ملک قیدیوں اور مجرموں کو پچھلی حکومتوں کے مدت اقتدار کے دوران مجرموں کے تبادلے کے تحت وطن لایا گیا اور پھر انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں 70 مبینہ مجرموں کو تھائی لینڈ اور سری لنکا سے اس طرح کے معاہدوں کے تحت وطن لایا گیا تھا، اور ان میں سے صرف 10 سلاخوں کے پیچھے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان مجرموں میں سے زیادہ تر منشیات کے اسمگلر تھے اور ان میں سے ایک نے 19 مرتبہ ملک سے باہر سفر کیا تھا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ایف آئی اے نے ارسال کردہ نوٹسز کا جواب موصول نہ ہونے پر تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کے نائب سفیر اور ایک قونصلر سمیت تین عہدے داروں کو طلب کیا تھا۔

کالی بھیڑیں:

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے 64 ’’کالی بھیڑوں‘‘ کو شناخت کیا اور انہیں معطل کردیا گیا تھا، تاہم ان میں سے بعض نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرلیاتھا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وہ ان حکم امتناعی کی منسوخی کے لیے وہ بذاتِ خود عدالتوں میں پیش ہوں گے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کے حلقہ انتخاب این اے-122 پرنادرا کی رپورٹ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے انتخابی ٹریبیونل کے ججوں پر زور دیا کہ وہ ان متضاد بیانات کا نوٹس لیں، جو ہر سماعت کے بعد جاری کیے جارہے ہیں۔