ذوالفقار مرزا کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے پر غور
کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت ذوالفقار مرزا کے خلاف درج مقدمات کو فوجی عدالتوں میں بھیجنے پر غور کررہی ہے۔
ان اقدام کو اٹھانے کا مقصد مرزا کو یقینی طور پر جیل بھیجنا ہے تاکہ وہ ضمانت حاصل نہ کرسکیں۔
پیپلز پارٹی سندھ کونسل کے اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مرزا نے کلاشنکوف کا استعمال کیا ہے اور پولیس اہلکار کو قتل کی دھمکیاں دی ہیں، جس کے باعث ان پر مقدمات قائم ہوئے ہیں اور مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں کو بھیجے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مرزا نے سندھ ہائی کورٹ سے تین روز کے لئے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی ہے تاہم اس کی صداقت کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت فیصلہ کرے گی۔
آئین میں کی جانے والی 21ویں ترمیم کے مطابق فوجی عدالتوں کے نظام میں گرفتاری سے قبل ضمانت کی اجازت موجود نہیں ہے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے انکشاف کیا کہ صوبائی حکومت ذوالفقار مرزا کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجے جانے پر غور کررہی ہے، تاکہ مرزا ضمانت حاصل نہ کرسکیں۔
صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے تمام رہنما اور کارکن شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ ہیں اور پارٹی کے کارکن ان پر لگائے جانے والے تمام بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی کی سندھ کونسل مرزا کی جانب سے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن پر لگائے گئے ہر قسم کے الزمات کی مذمت کرتے ہوئے ان کو مسترد کرتی ہے۔