پاکستان

ذوالفقار مرزا کی گرفتاری میں پولیس ناکام

بدین میں بھاری نفری پیپلز پارٹی کے ناراض رہنما کے فارم ہاؤس میں داخل ہوئی، ہوائی فائرنگ ہوتے ہی اہلکار باہر آگئے۔

بدین: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ناراض رہنما اور سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کی گرفتاری کے لیے پولیس کی آمد پر فائرنگ کی گئی۔

بدین میں گزشتہ کئی روز سے حالات خراب ہیں، اس کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب منگل کے روز ان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : ذوالفقار مرزا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ

ڈان نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے ان کی گرفتاری کے لیے فارم ہاؤس میں داخل ہونے پر فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔

فائرنگ کے بعد پولیس ایک بار پھر باہر آ گئی۔

ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس میں بکتربند گاڑیاں اور پولیس کی بھاری نفری داخل ہوئی تھی جبکہ اطراف میں بھی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات تھی۔

فارم ہاؤس کے باہر پولیس کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ایس ایس پی بدین خالد مصطفیٰ خود بھی ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس کے باہر موجود تھے۔

مزید پڑھیں : ذوالفقار مرزا کا پیپلز پارٹی سے مفاہمت نہ کرنے کا اعلان

قبل ازیں ذوالفقار مرزا کے فارم ہاؤس کے اندر کسی بھی شخص کے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

دوسری جانب باہر جانے والوں کو بھی پوری چیکنگ کے بعد جانے کی اجازت دی گئی۔

قبل ازیں ذوالفقار مرزا نے ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پولیس نے پیش قدمی کی تو دفاع کروں گا، بدین پولیس میں ہمت نہیں ، مختلف اضلاع کی نفری جمع کی جارہی ہے۔

ذوالفقار مرزا کی ویڈیو دیکھیں : فریال تالپر پیپلزپارٹی کی تباہی کی ذمہ دار قرار

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کی نفری کو فارم ہاؤس کے راستوں سے ہٹایا جائے، مختلف اضلاع کی نفری جمع ہونے سے کشیدگی کا خطرہ پیدا ہوگا۔

گرفتار افراد کی عدالت میں پیشی

پولیس نے بدین سے گزشتہ روز ذوالفقار مرزا کے 4 ساتھیوں کی گرفتاری ظاہر کر دی۔

گرفتار ملزمان میں مامون قاضی، محمد ہاشم ، خدا بخش اور نواز جتوئی شامل تھے۔

ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں کو فوری طور پر حیدرآباد منتقل کر دیا گیا۔

ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر ملزمان کو علیحدہ علیحدہ منتقل کیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق چاروں افراد کو حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

چاروں افراد کو جب عدالت میں پیش کیا گیا ان کو ہتھکڑیاں نہیں لگائی گئی تھیں جبکہ پولیس اہلکاروں نے منہ کپڑے سے چھپائے ہوئے تھے تاکہ کوئی ان کو پہچان نہ سکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ضلع بدین میں کارکن کی گرفتاری پر سابق صوبائی وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے حامیوں نے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ کی تھی۔

جس کے بعد بدین کے ماڈل پولیس اسٹیشن میں ذوالفقار مرزا اور ان کے 60 کے قریب حامیوں کے خلاف گیٹ توڑ کر تھانے کے اندر داخل ہونے، ہنگامہ آرائی، دہشتگردی اور توڑ پھوڑ کرنے پر 3 مقدمات درج کیے گئے۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے باغی رہنما اور سابق وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کی متوقع گرفتاری کے خلاف بدین شہر میں پیر کی صبح حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔

تاہم بدین میں جزوی جبکہ گھوٹکی، گولارچی، گڈان، کھوسکی اور ننڈو شہر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی تھی جبکہ دکانداروں اور تاجروں نے کاروبار بند رکھا۔