پاکستان

اب پیپلز پارٹی سے مفاہمت ممکن نہیں، مرزا

سابق وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ اب اُن کی کوئی شرط نہیں کیوں کہ وہ بات کرنا ہی نہیں چاہتے۔
|

بدین: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے باغی رہنما اور سابق وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے پارٹی کے ساتھ کسی بھی قسم کی مفاہمت کے امکان کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

بدین میں اپنی رہائشگاہ پر ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ اب اُن کی کوئی شرط نہیں کیوں کہ وہ بات کرنا ہی نہیں چاہتے۔

ذوالفقار مرزا نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے اُنہیں اور اُن کی اہلیہ رکن قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا سے کسی غیرجانبدار مقام پر ملنے کی خواہش ظاہر کی جو اُنہوں نے مسترد کردی۔

اُنہوں نے سندھ کابینہ پر کرپشن کے الزامات عائد کیے اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کو سب سے بڑا کرپٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن کرپشن میں اول نمبر پر ہیں جبکہ باقی میں کانٹے کا مقابلہ ہے ۔

جب ان سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے نام پیغام دینے کے لیے کہا گیا تو ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ والد (آصف علی زرداری) اور پھوپھی ( فریال تالپر) کے کرپشن کے قصے سُن کر بلاول شدید ذہنی صدمے سے دوچار ہیں، اس لیے وہ اُنہیں کوئی پیغام نہیں دینا چاہتے۔

ذوالفقار مرزا نے سابق صدر آصف زرداری کی بہن فریال تالپور پر کرپشن اور لوٹ مار کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں حکومتی امور سے الگ کرکے گھر بٹھانے کا مطالبہ کیا۔

سابق وزیرداخلہ سندھ نے بدین کے تھانے میں توڑ پھوڑ کودرست اقدام قراردیا اورحکومت کی جانب سے گرفتار کرنے پر بھرپور مقابلہ کا اعلان بھی کیا، تاہم بعد ازاں انھوں نے گرفتاری کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر قانونی مشیر کہیں گے تو وہ گرفتاری دے دیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ضلع بدین میں کارکن کی گرفتاری پر سابق صوبائی وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے حامیوں نے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ کی تھی۔

جس کے بعد بدین کے ماڈل پولیس اسٹیشن میں ذوالفقار مرزا اور ان کے 60 کے قریب حامیوں کے خلاف گیٹ توڑ کر تھانے کے اندر داخل ہونے، ہنگامہ آرائی، دہشتگردی اور توڑ پھوڑ کرنے پر 3 مقدمات درج کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ذوالفقار مرزا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے باغی رہنما اور سابق وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کی متوقع گرفتاری کے خلاف بدین شہر میں پیر کی صبح حالات کشیدہ ہوگئے تھے، جو اب معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔

تاہم بدین میں جزوی جبکہ گھوٹکی، گولارچی، گڈان، کھوسکی اور ننڈو شہر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے، جبکہ دکانداروں اور تاجروں نے کاروبار رضاکارانہ طور پر بند رکھا ہے۔