نجی چینلز کے مقبول ترین ڈرامے
ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں صرف پی ٹی وی کا ہی راج تھا اور لوگ سرکاری چینل کے ڈراموں سے ہی لطف اندوز ہو پاتے تھے۔ مگر پھر دور بدلا اور نجی چینلز کی آمد کے بعد مسابقت بڑھی، اور ہر ایک کو ناظرین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنے معیار کو بہتر بنانا پڑا۔
ناظرین کی نظریں اپنے چینل تک محدود رکھنے کے لیے ہر ایک نے ڈراموں پر ہی خاص توجہ دی، جو اس خطے میں ٹی وی دیکھنے والوں کے لیے سب سے بڑی تفریح بھی قرار دی جاسکتی ہے۔
تو نجی چینلز جیسے ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل، اور جیو انٹرٹینمنٹ کو ہی اس میدان میں سرفہرست قرار دیا جاسکتا ہے جنہوں نے گذشتہ چند برسوں کے دوران کافی معیاری ڈرامے پیش کیے۔
تاہم ڈراموں کی حد تک تو سب سے بہترین ہم ٹی وی کو ہی قرار دیا جاسکتا ہے، اور اس کی وجہ متعدد سپر ہٹ ڈرامے ہیں جو اس چینل پر نشر ہوئے تو یہاں ان چینلز کے چند بہترین ڈراموں کی فہرست دی گئی ہے۔
ہمسفر
اس ڈرامے کو پاکستانی نجی چینلز کی تاریخ کا سب سے بہترین ڈرامہ بھی قرار دیا جاتا ہے، جس نے ڈرامہ صنعت میں ایک رجحان پیدا کیا۔ بہترین کاسٹ، ڈائریکشن، اور اسٹوری کی بدولت اس نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔
کچھ لوگ تو اسے پاکستان میں پیش کیے جانے والے ہر دور کے سب سے بہترین دس ڈراموں میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔ اس کی آخری قسط کی ریٹنگ 13.8 تھی، جو کسی بھی ڈرامے کے لیے سب سے زیادہ ہے۔
زندگی گلزار ہے
یہ لگ بھگ سب کا ہی پسندیدہ ترین ڈرامہ ہے جس کی مصنف عمیرہ احمد اور ڈائریکٹر سلطانہ صدیقی تھیں، اور اسے بھی ہم ٹی وی نے پیش کیا۔ کہانی اور اداکاری کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ہمسفر سے کئی درجے بہتر ڈرامہ تھا اور اس نے بھی کامیابی کی تاریخ رقم کی۔
ہندوستان میں بھی اس ڈرامے نے مقبولیت کے نت نئے ریکارڈز بنائے اور اس کے ہیرو فواد خان کے لیے تو بولی وڈ کے دروازے ہی کھل گئے اور وہ اب وہاں تیزی سے آگے کا سفر کر رہے ہیں۔
شہرِ ذات
زندگی گلزار ہے کی مصنفہ عمیرہ احمد کا یہ ڈرامہ بھی ہم ٹی وی کی ایک اور کامیاب کاوش تھی، جو ایک ایسی نوجوان خاتون کے سفر کی کہانی تھی، جو زندگی کے تلخ حقائق کا سامنا کرنے کے بعد اپنی زندگی اللہ کے نام کرنا چاہتی تھی۔
اس ڈرامے کو ناقدین نے بھی خوب سراہا اور یہ اس چینل کا تیسرا مقبول ترین ڈرامہ سمجھا جاسکتا ہے۔
میرا نصیب
سمیرا افضل کا لکھا یہ ڈرامہ اسٹار کاسٹ سے سجا ہوا تھا، جس میں بشریٰ انصاری، روبینہ اشرف، ثمینہ پیرزادہ، اور ساجد حسن قابل ذکر ہیں۔ ہم ٹی وی پر نشر ہونے والا یہ ڈرامہ سائرہ یوسف کے کریئر کا کامیاب آغاز ثابت ہوا اور اسے پاکستان بھر میں انتہائی مقبولیت حاصل ہوئی۔
میں عبدالقادر ہوں
'میں عبدالقادر ہوں' اپنے دور کا مقبول ترین ڈرامہ تھا، جس کی کہانی انتہائی منفرد تھی، جبکہ فہد مصطفیٰ کی اداکاری عروج پر تھی جس نے دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی اور یہ بہت زیادہ پسند کیا گیا۔
ثروت نذیر کی تحریر اور بابر جاوید کی ڈائریکشن سے سجا ہم ٹی وی پر نشر ہونے والا یہ ڈرامہ فہد مصطفیٰ کی بے پناہ شہرت کا باعث بنا۔
کنکر
ہم ٹی وی کے اس ڈرامے کو اپنی طوالت کی بناء پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، مگر اچھی ڈائریکشن اور خواتین پر گھریلو تشدد پر بنائی گئی دلچسپ کہانی کی بدولت یہ بھی انتہائی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
صنم بلوچ اور فہد مصطفیٰ جیسی اسٹار کاسٹ کے ساتھ یہ ڈرامہ اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہے۔
ہم کے بعد ڈراموں کے لحاظ سے دوسرا بڑا چینل اے آر وائی ڈیجیٹل کو سمجھا جاتا ہے جس نے کئی اچھے ڈرامے نشر کیے ہیں اور یہاں اس کے چند بہترین ڈراموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پیارے افضل
معیار، کہانی اور ڈائریکشن کے حساب سے یہ اس چینل کا پیش کیا گیا اب تک کا سب سے بہترین ڈرامہ قرار دیا جاسکتا ہے، ایسا ڈرامہ جس نے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا کر رکھ دیا۔
یہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہوا اور حمزہ علی عباسی کا نام بھی اس کی کامیابی کی بدولت آسمان کی جانب پرواز کرنے لگا۔
شک
یہ ڈرامہ آغاز میں بہت اچھا تھا، اور درمیان میں بھی اس کی گرفت ناظرین پر قائم رہی، مگر اس کو بلاوجہ طوالت دینے کے باعث آخر میں اسے کافی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
تاہم اپنی ڈائریکشن اور بہترین کہانی کی بدولت یہ سپرہٹ ڈراموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
دام
یہ عمیرہ احمد کا تحریر کردہ ایک بہترین ڈرامہ ہے جس کی ہدایات مہرین جبار نے دیں۔ ہمایوں سعید اور عبداللہ کادوانی کی مشترکہ کاوش کو اے آر وائی نے نشر کیا جس میں معاشرے کے چند تلخ حقائق کو بہت خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا اور یہی اس کی مقبولیت کا باعث بھی تھا اور اب تک لوگ اسے بھول نہیں سکے ہیں۔
اب بات ہوجائے جیو انٹرٹینمنٹ کی جس نے عوام کو کافی اچھی تفریح فراہم کی ہے، مگر تنازعات اور کچھ غیرمعیاری ڈراموں نے اسے نقصان بھی پہنچایا۔ اس کے چند بہترین ڈرامے یہ ہیں۔
میری ذات ذرہ بے نشان
یہ جیو کا سب سے بہترین ڈرامہ قرار دیا جاسکتا ہے، جسے عمیرہ احمد نے تحریر کیا اور بابر جاوید نے اس کی ہدایات دیں، اور یہ پہلی قسط سے ہی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
اس کی ریٹنگ ہمسفر کے بعد پاکستانی چینلز میں دوسرے نمبر پر ہے اور لوگوں نے اسے اتنا سراہا کہ پروڈیوسر ہمایوں سعید نے خاص طور پر اسے کامیاب بنانے پر عوام کا شکریہ ادا کیا۔
بشر مومن
یہ پاکستانی تاریخ کا سب سے مہنگا ڈرامہ ہے اور کچھ عرصے تک چینل کو درپیش تنازعات کی بناء پر یہ نشر بھی نہیں ہوسکا، مگر اس کا دوبارہ آغاز دھماکے دار انداز میں ہوا۔
یہ فیصل قریشی کے کریئر کا سب سے بہترین ڈرامہ سمجھا جاسکتا ہے جس میں ان کی کارکردگی بے مثال رہی۔ اسے سید علی رضا اسامہ نے ڈائریکٹ کیا تھا اور یہ جیو کا دوسرا سب سے بہترین ڈرامہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
آسمانوں پر لکھا
یہ جیو کا ایک اور انتہائی کامیاب ڈرامہ ہے جسے نوجوان نسل میں خاص طور پر مقبولیت حاصل ہوئی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتداء سے ہی یہ ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور اسے آخر تک سراہا جاتا رہا اور یہ سجل علی کے کریئر کی کامیابی میں انتہائی اہم سیڑھی ثابت ہوا۔
سعدیہ امین ڈان ڈاٹ کام کی اسٹاف ممبر ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔