پاکستان

اکنامک کوریڈور بھی کالا باغ بننے جارہا ہے، اسد عمر

اسد عمر کا کہنا تھا مسلم لیگ ن نے پاکستان اور چین کا مشترکہ اقتصادی راہداری منصوبہ متنازع بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاک چائنا اکنامک کوریڈور دوسرا کالا باغ ڈیم بننے جارہا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے پاکستان اور چین کے اقتصادی راہداری منصوبے کو متنازع بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور نئے منصوبے پولیٹی سائز ہوجائیں تو یہ افسوسناک اور ملک کے لئے نقصان دہ ہوگا، چینی صدر کی آمد سے قبل تمام فیصلے ہوچکے تھے بعد میں پارٹیوں کو صرف بریفنک کیلئے بلایا گیا۔

ان کے بقول موجودہ حکومت جس طرح اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل کرنے جا رہی ہے یہ اسے بری طرح متنازع بنادے گا، یہ ملک کیلئے اگلا کالا باغ ڈیم بننے جارہا ہے۔

انہوں نے کہا ن لیگ اس منصوبے کے حوالے سے نہ تو کسی کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی تفصیلات بتائی جارہی ہیں، ہماری خواہش سے کچھ نہیں ہوسکتا، اب یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ اکنامک کوریڈور متنازع ہوچکا ہے اور تنازع بڑھتا جارہا ہے۔

اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے پلاننگ کمیشن کے اندر تمام جماعتوں کو بلا کر بریفنگ دی تھی، انہوں نے کہا جس منصوبے سے پڑوسی ملک میں صف ماتم بچھ گئی اسے ملک میں بلا وجہ متنازع بنانا مناسب نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں تمام پارٹیوں نے اتفاق کیا تھا کہ وزیراعظم پارٹی لیڈرز کو بلا کر اعتماد میں لیں گے تب تک اس حوالے سے کوئی بھی متنازع بیان نہیں دے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کو متنازع بنا کر ہم کسی طرح بھی ملک کی خدمت نہیں کررہے، منصوبے کے روٹس تبدیل کرنے کا واویلا خواہ مخواہ کیا جارہاہے، پاک چائنا اکنامک کوریڈور پر سب لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ سی این این اور وال اسٹریٹ جرنل پر منصوبے کے نقشے شائع ہوئے، اس میں تمام روٹس واضح ہیں ،ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، آج تک تبدیل شدہ نقشہ پیش کیوں نہیں کیا گیا؟ اگر کسی کے پاس کوئی اور نقشہ ہے تو سامنے لائے۔

انہوں نے بتایا کہ اقتصادی راہداری کراچی ، کوئٹہ، لاہور اور پشاور کے روٹس پر مشتمل ہے جو چاروں صوبوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہوگا، ہمیں بھول کے بھی اسے متنازع بنانے کے الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہئیں۔