ذوالفقار مرزا کو سیکیورٹی دی جائے،عدالت
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سابق وزیر داخلہ سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
جمعرات کو جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ذوالفقار مرزا کی آئینی درخواست کی سماعت کی۔
سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہیں جان کا خطرہ ہے جب کہ انتظامیہ نے انھیں فراہم کی گئی سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں مدعین کے طور پر چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، صوبائی پولیس چی، حیدرآباد کے ڈی آئی جی، سیکیورٹی کے ڈی آئی جی، ایس ایس پی بدین، ایس ایس پی سیکیورٹی اور شہید فضل رہو، ٹنڈو بھاگو، تلہار، خوشکی، بدین، پنگریو، کوہاروا، کڈھان اور کاریو گھنورکے تھانوں کے ایس ایچ اوز کو نامزد کیا۔
عدالتی بینچ نے صوبائی افسر برائے قانون سمیت تمام مدعین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ ذوالفقار مرزا نے سابق صدراور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین سے متعلق دیئے گئے بیانات کے بعد اپنی زندگی کے لیے خوف کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں:ذوالفقار مرزا بھی بالآخر متحدہ کے خلاف بول پڑے
رواں ہفتے ذوالفقار مرزا نے سابق صدر آصف علی زرداری پرسپر ماڈل ایان علی کے ذریعے منی لانڈرنگ کروانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف مشترکہ تفتیشی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
سابق وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک جانے والی رقم آصف زرداری کی تھی اور ایان علی کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ بلاول ہاؤس لایا اور لے جایا جاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ گرفتار نہ ہوتیں تو فریال تالپوراور ہماری بھابھی ہوتیں۔
یہ بھی پڑھیں:‘آصف زرداری نے ایان علی کے ذریعے منی لانڈرنگ کروائی’
ماڈل ایان علی کو اسلام آباد ائیرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ اتنی بڑی رقم لے جانا کسٹم قوانین کے خلاف ہے اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتا ہے۔