سعودیہ کا یمن میں آپریشن ختم کرنے کا اعلان
ریاض: سعودی افواج نے تقریباً ایک ماہ تک یمن میں آپریشن جاری رکھنے کے بعد اسے ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
سعودی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیری کے مطابق سعودی افواج یمن میں آپریشن ختم کر رہی ہیں اور اب وہاں بحالی کا کام شروع ہوگا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی فوج یمن میں حوثی قبائل کےمخالف گروہوں کی مدد کرنے پر غور کررہی ہے جبکہ یمن میں انتہائی خطرناک اہداف کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اب ایک نئے آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فضائی حملوں سےسعودی عرب کو لاحق خطرات ختم کردیئے گئے ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ فوجی آپریشن بند کرنے کا مطلب سیز فائر نہ سمجھا جائے۔
اس سے قبل ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین عامر نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یمن میں جلد جنگ بندی کا اعلان کردیا جائے گا۔
ایران متعدد مرتبہ سعودی عرب کی جانب سے اس کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کرچکا ہے تاہم سعودی عرب اور اتحادی ممالک نے ایران کے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ایران حوثیوں کی مدد کررہا ہے۔
سعودی عرب تقریباً ایک ماہ سے یمن کے حوثی قبائل کے خلاف کارروائی میں مصروف تھا۔
اس تنازع میں پاکستانی حکومت پر اس وقت دباؤ آیا جب سعودی عرب نے پاکستان سے یمن میں کارروائی کے سلسلے میں فوجی مدد طلب کی۔
تاہم پانچ روز تک پارلیمنٹ میں جاری رہنے والے اجلاس کے بعد سعودی عرب کے مطالبے کو نظر انداز کردیا گیا اور حکومت پر مذکورہ معاملے میں غیر جانبدار رہنے پر زور دیا گیا ۔
تاہم پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے یمن کے بحران میں پاکستانی حکومت سے غیرجانبدار رہنے کے مطالبے پرسعودی عرب کا قریبی اتحادی ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے سخت ردّعمل سامنے آیا ۔
متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور ترکی کے مبہم اور متضاد مؤقف نے ایک یقینی ثبوت پیش کردیا ہے کہ لیبیا سے یمن تک عرب سلامتی کی ذمہ داری عرب ممالک کے سوا کسی کی نہیں ہے۔'
سعودی عرب کی سربراہ میں اتحادی افواج نے 26 مارچ کو یمن میں حملے شروع کیے تھے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق حملوں میں اب تک 944 افراد ہلاک جبکہ 3 ہزار 487 زخمی ہوچکے ہیں۔