پاکستان

پی ٹی آئی سے نالاں شیخ رشید، طاہر القادری کا اتحاد

عوامی مسلم لیگ اورعوامی تحریک نے 25 اپریل کو راولپنڈی کے کنٹونمنٹ الیکشنز کے لیے ایک دوسرے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

راولپنڈی: شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ اور ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک (پی ٹی اے) نے راولپنڈی میں 25 اپریل کو ہونے والے کنٹونمنٹ الیکشنز کے لیے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کا اعلان کرکے ایک نئی جنگ چھیڑ دی ہے۔

دونوں جماعتیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے راولپنڈی چیپٹر سے کچھ نالاں ہیں جس نے گزشتہ برس اسلا آباد دھرنے میں ان کی بے مثال حمایت کو نظر انداز کرتے ہوئے تن تنہا ہی بلدیاتی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عوامی تحریک کے ایک سینیئر رہنما نے اگرچہ اس فیصلے کو بہت مثالی قرار نہیں دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس طرح حکومت مخالف ووٹ تقسیم ہونا خود تحریک انصاف کے لیے پریشانی کا باعث ہوگا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم اپنے بے وقوف دوستوں کو سبق سکھانا چاہتے ہیں جو اپنی حلیف جماعتوں کو دھوکا دے کر حکومت مخالف جذبات کو کیش کرا رہی تھی۔

جب اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عارف عباسی سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اُن کی پارٹی کو اُن سب کے ساتھ کوآرڈینیٹ کرنا چاہیے تھا ، جنھوں نے دھرنے کے دوران تحریک انصاف کا ساتھ دیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی راولپنڈی چیپٹر کی ذمہ داری تھی جو اپنے اتحادیوں سے حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

شیخ رشید نے راولپنڈی اور چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کے لیے 20 نشستوں کے لیے 12 امیدوار نامزد کیے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک نے 2 امیدوار نامزد کیے ہیں جبکہ 3 آزاد امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

عوامی تحریک کے بریگیڈیئر مشتاق ملک، ملک افضل اور غلام علی نے لال حویلی میں شیخ رشید سے ملاقات کی اور راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاوہ 12 وارڈز میں ایک دوسرے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ڈان کو علم ہوا ہے کہ عوامی مسلم لیگ یہ چاہتی تھی کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ میں عوامی تحریک اُس کے امیدوار کی حمایت کرے، تاہم پی اے ٹی کے انکار پر اب دونوں جماعتیں اس وارڈ سے الگ الگ الیکشن لڑیں گے۔

عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے راولپنڈی چیپٹر کو اُن (شیخ رشید) سے رابطہ کرنے کا کہا تھا تاہم انھوں نے رابطہ نہیں کیا۔ 'اگر وہ میرے پاس آتے تو میں عمران خان کی جماعت کو ضرور سپورٹ کرتا'۔

انتخابی معاملات میں نظر انداز کیے جانے پر شیخ رشید کچھ اپ سیٹ نظر آئے۔

یاد رہے کہ شیخ رشید اسی حلقے سے 1980 کی دہائی میں لوکل باڈی الیکشن جیت کر قومی سطح کے رہنما کے طور پر ابھرے تھے۔

شیخ رشید نے بتایا کہ صوبے میں آنے والے لوکل گورنمنٹ الیکشنز کے لیے انھوں نے اپنی حکمت عملی ترتیب دینے کا آغاز کردیا ہے، انھوں نے "ایک سرپرائز" دینے کا بھی وعدہ کیا۔

دوسری جانب عوامی تحریک کے راولپنڈی کورآڈینیٹر احمد نواز انجم بھی تحریک انصاف کی جانب سے نظرانداز کیے جانے پر نالاں نظر آئے اور کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کو اپنے اتحاد میں شامل نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نہ تو تحریک انصاف نے ہم سے رابطہ کیا اور نہ ہم نے ان سے رابطہ کیا'۔

مقامی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے سے اتحاد کے بعد عوامی مسلم لیگ اور پاکستان عوامی تحریک نے اپنی سیاسی تنہائی کو ختم کردیا ہے، جو اب مزید اعتماد کے ساتھ ہفتے کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لیں گے۔