الطاف حسین پارٹی رہنماؤں سے ناراض ہوگئے
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اُن کی ہدایات کی 'عدم تکیمل' پر ناراض ہوگئے اور گزشتہ روز جناح گراونڈ میں ٹیلیفونک خطاب کے دوران اپنے حامیوں کو خدا حافظ کہہ کر لائن منقطع کردی۔
الطاف حسین نے نائن زیرو پر کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ان کی کوئی نہیں سنتا اس لیے وہ آئندہ کوئی ہدایت نہیں دیں گے۔ 'آج کے بعد کارکنوں اور پارٹی کے معاملات کو رابطہ کمیٹی دیکھے گی'۔
متحدہ کے قائد کا یہ اعلان سنتے ہی کارکنوں کے آنسو چھلک پڑے ، جس کے بعد انھوں نے الطاف حسین سے معافی مانگ کر ان سے لائن دوبارہ کنیکٹ کرنے کی درخواست کی۔
ایم کیو ایم کارکنان نے اپنے قائد کے حق میں نعرے بھی لگائے، جس کے بعد الطاف حسین نے اپنا خطاب دوبارہ سے شروع کیا۔
الطاف حسین نے خطاب کے دوران کراچی میں جاری آپریشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں صرف ایم کیو ایم کو ہی ٹارگٹ کر رہی ہیں۔
انھوں نے آپریشن پر نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ واحد رہنما ہیں جن کے گھر پر سیکیورٹی اہلکاروں نے چھاپہ مارا۔
کراچی کی چند سیاسی جماعتوں میں عسکری ونگ کی موجودگی سے متعلق سپریم کورٹ کی رولنگ کا حوالہ دیتے ہوئے الطاف حسین نے سوال کیا کہ کسی اور رہنما کے گھر پر چھاپہ کیوں نہیں مارا گیا؟
متحدہ کے قائد نے سوال کیا کہ کیا ایم کیو ایم کا کوئی کارکن حساس تنصیبات پر حملے میں ملوث پایا گیا؟
الطاف حسین نے مزید کہا کہ انھوں نے ہمیشہ حق کی بات کی ہے اور اس کے لیے اگر برطانیہ میں بھی جان دینا پڑی تووہ اس سے دریغ نہیں کریں گے۔