لائف اسٹائل

دیسی گھی صحت کے لیے مفید

چاہے آپ اپنی فٹنس کے حوالے سے پرجوش ہیں یا اپنا وزن کچھ پاؤنڈز کم کرنا چاہتے ہیں، دیسی گھی میں دونوں کا حل موجود ہے۔

ہر کوئی جانتا ہے کہ کوئی بھی روایتی پاکستانی کھانے کی ترکیب گھی کے بغیر مکمل نہیں ہوتی ہے۔

گو کہ کچھ سال پہلے تک یہ مانا جاتا تھا کہ گھی کا استعمال کئی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے مگر حالیہ کئی تحقیقوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پرانے دیسی گھی جیسی اچھی چکنائی آپ کو تندرست اور توانا رہنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

چاہے آپ اپنی فٹنس کے حوالے پرجوش شخصیت ہوں جو کہ روزانہ ورزش کرتے ہیں یا اپنا وزن کچھ پاؤنڈز کم کرنا چاہتے ہیں، دیسی گھی کی معتدل مقدار میں دونوں چیزوں کا حل موجود ہے۔

دیسی گھی کا طویل المدتی استعمال نہ صرف آپ کے جسم میں موجود چربی کو کم کرتا ہے بلکہ یہ پٹھوں کو بھی مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کا شکار افراد کے لیے بھی مؤثر ہے۔

پڑھیے: گھی: دوست یا دشمن؟

اس کی وجہ یہ ہے کہ دیسی گھی آپ کے جسم میں موجود غیرضروری کولیسٹرول اور چربی (ایل ڈی ایل) جو کو کم کرتا ہے جس سے کھانے کے ہضم ہونے کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں تو آپ کو یقیناً یہ کہا گیا ہو گا کہ گھی میں تلی ہوئی اور بنی ہوئی غذائیں آپ کے لیے نقصاندہ ہیں لیکن اب دل کے ماہرین نے بھی اس چیز کو تسلیم کر لیا ہے کہ گھی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دل کے لیے کافی بہتر ہوتے ہیں۔

مزید یہ کہ گھی میں موجود وٹامن اے نظر سے متعلق بیماریوں کے خلاف مفید ہے جب کہ وٹامن ای جلد کے سیلز کو دوبارہ بننے میں مدد فراہم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ معمولی جل کے بعد متاثرہ جلد پر گھی لگانے کا پرانا دیستی ٹوٹکا خاصا کارآمد ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: قدرتی کھانے یا پیک شدہ کھانے؟

یاد ہے کہ گھی کی بہت زیادہ نہیں بلکہ متعدل استعمال فائدہ مند ہے۔

نوٹ: اس مضمون کی لکھاری صبا گل حسن ماہر غذائیت ہیں۔