تربت سانحے میں 'انڈین انٹیلیجنس ایجنسی' ملوث
بلوچستان کے وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچوں کے لسانی بنیادوں پر قتل میں ملوث گروپس کو ہندوستانی انٹیلیجنس ایجنسی کی مدد حاصل ہے۔
صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 20 مزدوروں کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا ہے۔
رحیم یار خان کے شیخ زید انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے اس واقعے کو دہشت گردوں کا حملہ قرار دیا اور تصدیق کی کہ اس واقعے میں 20 مزدور ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور دہشت گردوں نے کسی لسانی گروپ کی نہیں بلکہ 20 پاکستانی کی جانب لی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مزدوروں کا قتل کرنے والے بلوچستان میں موجود دہشت گرد گروپوں کو 'دشمن' کی جانب سے فنڈنگ اور ٹریننگ ملی ۔
انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ حکومت ان کا تعاقب کرے گی جب کہ پاکستانیوں کو تقسیم کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت لسانی دہشت گردی کو اسی طرح سے ہی ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس طرح فرقہ واریت کو ختم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے چاہتے ہیں تاہم اگر وہ پرتشدد ہوں گے تو حکومت بھی ردعمل ظاہر کرے گی۔
ان کا کہناتھا کہ مزدوروں کی سیکیورٹی پر تعینات آٹھ لیویز اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ہر متاثرہ خاندان کے لیے دس لاکھ روپے امداد کا بھی اعلان کیا۔
یاد رہے کہ ہلاک ہونے والے 20 مزدوروں میں سے 13 کا تعلق رحیم یار خان کے علاقے صادق آباد سے تھا۔
یہ خبر 12 اپریل 2015 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی ہے