دنیا

'شملہ اور لاہور معاہدے کے تحت مذاکرات کے لیے تیار ہیں'

ہندوستان کے وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کو آگے بڑھنے کے لیے بنیاد بنانا ہوگا۔

نئی دہلی: ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر شملہ اور لاہور معاہدوں کی روشنی میں مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

لیکن انہوں نے جمعرات کو شایع ہونے والے ایک انٹرویو میں ان مذاکرات کے لیے کسی وقت کا اشارہ نہیں دیا۔

نریندرا مودی نے ایک ہندوستانی اخبار ہندوستان ٹائمز کو اپنے پہلے انٹرویو میں بتایا کہ ’’ہم تمام تصفیہ طلب مسائل پر دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔‘‘

وہ فرانس، جرمنی اور کینیڈا کے دورے پر روانہ ہونے سے ایک دن قبل بات کررہے تھے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کی حریت پسند کشمیری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد گزشتہ سال دوطرفہ مذاکرات معطل ہوگئے تھے، اس ملاقات پر ہندوستانی وزارتِ خارجہ نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

اس کے بعد سے دونوں فریقین نے بات چیت کی ممکنہ بحالی کے لیے عاضی اقدامات اُٹھائے تھے، اور ہندوستانی سیکریٹری خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔

نریندرا مودی نے کہا کہ ’’شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کو آگے بڑھنے کے لیے بنیاد بنانا ہوگا۔‘‘

انہوں نے دوطرفہ معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں شورش زدہ پڑوسیوں نے تعلقات کو معمول لانے اور جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ دوطرفہ مذاکرات کب بحال ہوسکتے ہیں، تو نریندرا مودی نے کہا کہ ’’امن صرف اسی صورت میں ترقی کی منازل طے کرسکتا ہے، جبکہ فضا سازگار ہو۔‘‘

انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی اپنی خواہش کا اشارہ دیا کہ جب انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کے بشمول جنوبی ایشیائی رہنماؤں کو گزشتہ سال اپنی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ان کی نواز شریف کے ساتھ ’ساڑھی اور شال‘ ڈپلومیسی نے امن کے لیے امیدیں جگادی تھیں۔ تاہم پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بات چیت میں آنے والے تعطل کی وجہ سے پائیدار کامیابی کا ایک بھی ریکارڈ نہیں ہے اور 2008ء کے ممبئی حملے جس میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے،کے مقدمے میں سست رفتار پیش رفت نے ہندوستان میں یہ خوف پیدا کردیا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر عسکریت پسند گروپس کے خلاف کارروائی کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔

ایک پاکستانی عدالت کی جانب سے ممبئی پر 2008ء میں ہوئے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی کے حکم پر ہندوستان نے جمعرات کو سخت ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک ’’انتہائی مایوس کن پیش رفت‘‘ قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ اسلام آباد کو فوری طور پر اس بات کی یقین دہانی کرانی چاہیے کہ وہ جیل سے باہر نہیں آئے گا۔

ہندوستانی وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا ’’یہ انتہائی مایوس کن پیش رفت ہے۔ پاکستان لازمی یہ یقین دہانی کرائے کہ لکھوی جیسے دہشت گرد جیل سے باہر نہیں آئیں گے۔‘‘