پاکستان

زین قتل کیس: مصطفیٰ کانجو کا جسمانی ریمانڈ

سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے کو 4 ساتھیوں سمیت 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

لاہور: گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو 4 ساتھیوں سمیت 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

یاد رہے کہ بدھ کوکیولری گراؤنڈ میں گاڑی کی ٹکر کے تنازع کے بعد مصطفیٰ کانجو نے اپنے گارڈ کے ہمراہ فائرنگ کردی تھی، جس کی زد میں آکر نویں جماعت کا طالب علم زین ہلاک ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں:زین قتل کیس: سابق وزیر مملکت کا بیٹا گرفتار

واقعے کے بعد فرار ہونے والے مصطفیٰ کانجو کو گزشتہ روز خوشاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

مصطفیٰ کانجو کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جبکہ دیگر افراد سمیت غیر متعلقہ وکلاء کو بھی احاطہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

سماعت کے دوران ملزم مصطفیٰ کانجو نے موقف اختیار کیا کہ زین کی ہلاکت ان کی فائرنگ سے نہیں ہوئی ، وہ بے گناہ ہیں اور پولیس زین کے لواحقین کے ساتھ مل کر انھیں اس کیس میں پھنسا رہی ہے۔

جبکہ ملزم کے وکیل کا موقف تھا کہ مقتول زین ،مصطفیٰ کانجو اور ان کے مخالفین کی کراس فائرنگ کی زد میں آیا اور مقتول سے ملزم کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے مصطفیٰ کانجو، سعداللہ، صادق امین، اکرام اللہ اور محمد آصف کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔