دنیا

پاکستان سے جلا وطن امریکی 'دہشت گرد' کی آج عدالت میں پیشی

القاعدہ کے مبینہ ٹاپ رکن محمود الفاروق پر آج دہشت گردی میں معاونت کے الزامات عائد ہو سکتے ہیں۔

نیویارک: پاکستان میں القاعدہ سے مبینہ تربیت حاصل کرنے والے ایک امریکی شہری محمود الفاروق ممکنہ طور پر جمعرات کو فیڈرل کورٹ میں پیش ہوں گے۔

فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) نے بروکلین کی ایک فیڈرل کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویز میں کہا تھا کہ فاروق نے دہشت گردوں کی معاونت کی۔

امریکی محکمہ انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ الفاروق کو پاکستان سے امریکا جلا وطن کیا گیا جہاں انہیں ایک زیر التوا وارنٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔

ایف بی آئی نے عدالت میں دائر ایک دستاویز میں مزید بتایا کہ فاروق اور ان کے ساتھیوں نے القاعدہ کو ایسے لوگ فراہم کیے جو امریکی شہریوں اور بیرون ملک یو ایس فوج کے ارکان کو قتل کرنے کیلئے استعمال ہونا تھے۔

دستاویز کے مطابق، 2007 میں کینیڈا کی مانیٹوبا یونیورسٹی میں پڑھنے والے فاروق، فرید امام اور ایک نامعلوم طالب علم نے پڑھائی ادھور چھوڑ کر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے تربیت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

محکمہ انصاف کے مطابق، ستمبر، 2008 میں فرید امام نے پاکستان میں ایک مبینہ القاعدہ کیمپ میں نجیب اللہ زیزی اور دو لوگوں کو فوجی نوعیت کی تربیت دی، جن پر بعد ازاں نیویارک کے سب وے سسٹم پر ایک خود کش حملے کی منصوبہ بندی کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی۔

اس عدالتی دستاویز میں الزام لگایا گیا کہ پاکستان جانے سے پہلے الفاروق اور اس کے مبینہ ساتھیوں نے کئی مرتبہ جہاد کی تشہیر پر مبنی وڈیوز دیکھیں اور انور الاولاکی کے آن لائن لیکچر بھی پڑھے.

2011 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے اور القاعدہ سے جڑے انور یمن میں عسکریت پسندی کے مبلغ تھے۔ رائٹرز