جوہری تنازع: ایران و عالمی طاقتیں معاہدے پر متفق
لوزانے : امریکا، ایران اور دیگر پانچ عالمی طاقتوں نے کہا ہے کہ تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے وہ ایک معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔
لوزانے میں آٹھ روز سے جاری مذاکرات کے بعد جوہری معاہدے کا فریم ورک طے پا گیا۔
مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئےیورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فریڈریکامغیرینی کا کہنا تھا کہ معاہدے کے اہم نکات پر تمام فریقین کا اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
معاہدے کے تحت ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کم کردیا جائےگی جبکہ پہلے سے افزودہ کی گئی یورینیم کی طاقت میں بھی کمی لائی جائے گی۔معاہدہ تیس جون تک مکمل کر لیا جائے گا اوراسے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی ضمانت حاصل ہو گی۔
معاہدےکے تحت ایران کی جوہری تنصیبات اور یورینیم کی افزودگی کے عمل کی نگرانی آئی اے ای اے سے کرائی جائے گی۔
معاہدے کی پاسداری اور آئی اے ای اے کی جانب سے تصدیق پر ایران پر سے امریکی اور یورپی ممالک کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیاں اٹھالی جائیںگی۔
امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے ٹوئیٹ پیغام میں کہا کہ یہ ایک " بڑا " دن ہے کیونکہ عالمی طاقتیں اور ایران نے جوہری پروگرام کے مسائل سے متعلق اصول طے کرلیے ہیں اور حتمی ڈیل کے لیے جلد کام ہوگا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ٹوئیٹ پیغام میں کہا ہے کہ معاہدے کا مسودہ تیس جون تک مکمل کرلیا جائے گا۔
جرمن وزارت خارجہ کا بھی کہنا ہے کہ ایک معاہدے کے مرکزی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے۔
لوزانے میں ایران کی جانب سے مذاکرات میں شریک وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے بھی ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ مسائل کا حل تلاش کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ جامع معاہد کے تحت ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی تمام قراردادیں کالعدم قرار دی جائیں گی جبکہ ایران ایک جوہری پلانٹ پر یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک معاہدے پر متفق ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا سے تعلقات بھی معمول پر آجائیں گے۔
ان کے بقول اس معاہدے کا ایران اور امریکا کے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں، ہمارے واشنگٹن سے سنجیدہ اختلافات ہیں۔
امریکی صدر کا خطاب####
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران سےسمجھوتےکافریم ورک بنالیا،ا اب تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکا جاسکے گا۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کی جانب سے جوہری تنازع پر معاہدے کے فریم ورک پر اتفاق کے حوالے سے وائٹ ہائوس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ جوہری معاہدے پرکافی عرصے سےایران کے ساتھ مذاکرات چل رہے تھے، جبکہ امریکا نے ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کررکھی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتا اچھا ہے، جس کے تحت ایرانی جوہری پروگرام کا معائنہ بڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدےکےمطابق ایران کوایٹمی پروگرام محدود کرنا ہوگا اور وہ جوہری بم نہیں بناسکےگا۔
باراک اوبامہ نے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کی کڑی نگرانی کی جائے گی، کوئی مشتبہ چیزدیکھی تومعائنہ کیاجائےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کےساتھ عبوری سمجھوتےسےہمارےمقاصد پورے ہوگئے، کیونکہ ایران کویورینیم افزودگی کی شرح مقررہ حدتک لانی ہوگی، جبکہ جون تک معاہدےکی تفصیلات طےکرلی جائیں گی، جس کے تحت 10سال تک ایران کوئی ایٹمی ری ایکٹرقائم نہیں کرسکےگا۔